كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 42. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ وَبَيَانِ التَّشْدِيدِ فِي التَّخَلُّفِ عَنْهَا: باب: نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان۔ Chapter: The virtue of prayer in congregation, and clarifying the stern warning against staying away from it, and that it is fard kifayah مالک نےابن شہاب (زہری) سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت یک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” باجماعت نماز تمھارے اکیلے کی نماز سے پچیس گنا ہ افضل ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ باجماعت نماز پڑھنا، تمہارے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس گناہ افضل ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تفضل صلاة في الجميع على صلاة الرجل وحده، خمسا وعشرين درجة "، قال: وتجتمع ملائكة الليل، وملائكة النهار في صلاة الفجر، قال ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: وقرءان الفجر إن قرءان الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَفْضُلُ صَلَاةٌ فِي الْجَمِيعِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً "، قَالَ: وَتَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَقُرْءَانَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْءَانَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78. عبدالاعلی نے معمر سے، انھوں نے زہری سے، اسی سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ” سب کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا اکیلے انسان کی نماز سے پچیس درجے افضل ہے۔”آپ نے فرمایا: ”رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔“ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو (جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے): ” اور فجر کے وقت قرآن پڑھنا بلاشبہ فجر کی قراءت میں حاضری دی جاتی ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز پڑھنا انسان کے اکیلے نماز پڑھنے سے پچس درجہ بہتر ہے۔“ اور فرمایا: ”رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔“ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، (اس کی تائید میں) اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو۔ ”فجر کی قرأت، بلاشبہ فجر کی قرأت حاضری کا وقت ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعیب نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سعیداور ابو سلمہ نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےکہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔۔۔۔آگے معمر سے عبدالاعلیٰ کی (مذکورہ بالا) حدیث کی رضی اللہ عنہ طرح ہے، اس کے سوا کہ انھوں نے (درجے کی بجائے) ”پچیس جز“ کہا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا آگے مذکورہ بالا روایت ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں درجہ کا لفظ تھا اور اس میں جزاء کا لفظ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلمان اغر نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز اکیلے کی پچیس نمازوں کے برابر ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز پڑھنا، اکیلے کی پچیس نمازوں کے برابر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن عطاء بن ابی خوار نے خبر دی کہ میں نے نافع بن جبیر بن مطعم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اس اثنا میں ہمارے پاس سے جہنیوں کے آزاد کردہ غلام زید بن زبان کے بہنوئی ابو عبداللہ گزرے، نافع نے انھیں بلایا (اور حدیث سنا نے کو کہا۔) انھوں نے کہا: میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام کے ساتھ (پڑھی گئی) نماز ایسی پچیس نمازوں سے افضل ہے جو انسان اکیلے پڑھتا ہے۔“ حضرت عمر بن عطاء بن ابی خوار رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نافع بن جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اس اثنا میں ہمارے پاس سے جہنیوں کے آزاد کردہ غلام زید بن زبان کا بہنوئی ابو عبداللہ ؓ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرا تو اسے نافع نے بلایا تو اس نے کہا، میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام کے ساتھ نماز پڑھنا، اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس گناہ افضل ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الجماعة، افضل من صلاة الفذ، بسبع وعشرين درجة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ، بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً ". مالک نے نافع سے اورانھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”با جماعت نماز پڑھنا اکیلے کی نماز سے ستائیس درجے افضل ہے۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز ادا کرنا اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس گناہ افضل ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز اسکی اکیلے پڑھی گئی ستائیس نمازوں سے بڑھ کر ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز، اس کے اکیلے پڑھنے سے ستائیس گناہ بہتر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ نےہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں ابو اسامہ اور (محمد بن عبداللہ) ابن نمیر نے حدیث سنائی، نیز ابن نمیر نے (کہا:) ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی، ان دونوں) (ابو اسامہ اور ابن نمیر) نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے اسی سندکے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔ابن نمیر نے اپنےوالد سے روایت کردہ حدیث میں بضعا و عشرین (بیس سے زائد) کے الفاظ روایت کیے اور ابوبکر بن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں ستائیس درجے کہا۔ امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ ابن نمیر نے اپنے باپ سے بضعا و عشرین کہا اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں بضعاًکی بجائے سبعاً کہا یعنی بضع کی تعیین کر دی کہ اس سے مراد سات ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ضحاک نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، فرمایا: ”بیس سے زائد۔“ امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے ان الفاظ میں نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بِضْعًا وَّ عِشْرِیْنَ بیس سے کچھ زائد فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقد ناسا في بعض الصلوات، فقال: " لقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس، ثم اخالف إلى رجال يتخلفون عنها، فآمر بهم، فيحرقوا عليهم بحزم الحطب بيوتهم، ولو علم احدهم انه يجد عظما سمينا لشهدها "، يعني صلاة العشاء.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدَ نَاسًا فِي بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا، فَآمُرَ بِهِمْ، فَيُحَرِّقُوا عَلَيْهِمْ بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُيُوتَهُمْ، وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا لَشَهِدَهَا "، يَعْنِي صَلَاةَ الْعِشَاءِ. اعرج نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک نماز میں غیر حاضر پایا تو فرمایا: ”میں نے (یہا ں تک) سوچا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کرانے کا حکم دو ں، پھر دوسری طرف سے ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتےہیں اور ان کے بار ے میں (اپنے کارندوں کو) حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھوں سے آگ بھڑکا کر ان کے گھروں کو ان پر جلا دیں۔ ان میں سے اگرکسی کو یقین ہو کہ نماز میں حاضری سے اسے فربہ (گوشت سے بھر ہوئی) ہڈی ملے گی تو وہ اس میں ضرور حاضر ہو جائے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشاء کی نماز سے تھی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو کسی نماز میں گم پایا تو فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی امامت کروانے کا حکم دوں، پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہتے ہیں اور ان کے بارے میں حکم دوں کہ ان کو ان کے گھروں سمیت لکڑیوں کے گٹھوں سے جلا دیا جائے اور ان میں سے کسی کو اگر یقین ہو کہ نماز میں حاضری سے اسے گوشت سے بھرپور ہڈی ملے گی تو وہ اس میں حاضر ہو جائے گا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عشاء کی نماز ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي حدثنا الاعمش . ح، حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، واللفظ لهما، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اثقل صلاة على المنافقين صلاة العشاء، وصلاة الفجر، ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا، ولقد هممت ان آمر بالصلاة فتقام، ثم آمر رجلا فيصلي بالناس، ثم انطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم، لا يشهدون الصلاة، فاحرق عليهم بيوتهم بالنار ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ . ح، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ، لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ ". ابو صالح نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافقوں کے لیے سب سے بھاری نماز عشاء اور فجر کی نماز ہے، اگر ان لوگوں کو پتہ چل جائے، جو ان میں (خیرو برکت) ہے تو چاہے انھیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے، ضرور آئیں۔ اور میں نے سوچاتھا کہ نماز کی اقامت کا حکم دو ں، پھر کسی شخص کو کہوں وہ لوگوں کو جماعت کرائے، پھر میں کچھ اشخاص کو ساتھ لے کر، جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں، ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے، پھر ان کے گھروں کو ان پر آگ سے جلا دو ں۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافقوں کے لیے سب سے بھاری اور دشوار نماز، عشاء اور فجر کی نماز ہے اگر ان لوگوں کو ان کی خیروبرکت اور ثواب کا یقین ہو جائے تو ان کے لیے ضرور آئیں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے اور میں نے ارادہ کیا، میں نماز کھڑی کرنے کا حکم دوں، پھر کسی آدمی کو کہوں وہ لوگوں کو جماعت کرائے، پھر میں کچھ مردوں کو ساتھ لے کر جاؤں جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں تو ان لوگوں کو جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان آمر فتياني، ان يستعدوا لي بحزم من حطب، ثم آمر رجلا يصلي بالناس، ثم تحرق بيوت على من فيها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي، أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمٍ مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ تُحَرَّقُ بُيُوتٌ عَلَى مَنْ فِيهَا ". ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ احادیث ہیں جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےہمیں رسول اللہ سے روایت کیں، پھر انھوں نے متعدد احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا تھا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ میری خاطر لکڑی کے گٹھے تیار کریں، پھر کسی آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر گھروں کو ان کے (بے نماز) باسیوں سمیت جلا دیا جائے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ میرے لیے لکڑی کے گٹھے تیار کریں، پھر کسی آدمی کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دوں، پھر گھروں کو ان میں موجود لوگوں سمیت جلادوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن اصم نے ابو ہریرہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی طرح حدیث روایت کی ہے یزید بن اصم نے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا حدیث کی طرح حدیث بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے جو جمعے سے پیچھے رہ جاتے ہیں، فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو حکم دو ں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر ان لوگوں کے گھروں کو ان پر (اس سمیت) جلادوں جو جمعے سے پیچھے رہتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے بارے میں جو پیچھے رہے تھے جاتے ہیں۔ فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی جماعت کرانے کا حکم دوں، پھر ان لوگوں کو جو جمعہ سے پیچھے رہتے ہیں، ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|