كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 15. باب كَرَاهَةِ الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ لَهُ أَعْلاَمٌ: باب: پھولدار کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ Chapter: It is disliked to offer salat in a garment with markings ) سفیان بن عیینہ نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے زہری سے، انھوں نعروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیل بوٹوں والی ایک منقش چادر میں نماز پڑھی اور فرمایا: ” اس کے بیل بوٹوں نے مجھے مشغول کر دیا تھا، اسے ابو جہم کے پاس لے جاؤ اور (اس کے بدلے) مجھے انبجانی چادر لا دو۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منقش چادر میں نماز پڑھی اور فرمایا: اس کے بیل بوٹوں نے مجھے اپنےمیں منہمک (مشغول) کرنا چاہا، اس کو ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور مجھے اس سے اَنْبِجَانِی (ساده) چادر لا دو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: " قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، يصلي في خميصة ذات اعلام، فنظر إلى علمها، فلما قضى صلاته، قال: اذهبوا بهذه الخميصة إلى ابي جهم بن حذيفة، واتوني بانبجانيه، فإنها الهتني آنفا في صلاتي ".حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي فِي خَمِيصَةٍ ذَاتِ أَعْلَامٍ، فَنَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ: اذْهَبُوا بِهَذِهِ الْخَمِيصَةِ إِلَى أَبِي جَهْمِ بْنِ حُذَيْفَةَ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيِّهِ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا فِي صَلَاتِي ". یونس نے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیل بوٹوں والی منقش چادر پر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو اس کے نقش و نگار پر آپ کی نظر پڑی، جب آپ اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”یہ منقش چادر ابو جہم بن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور مجھے اس کی (سادہ) انبجانی چادر لادو کیونکہ اس نے ابھی میر نماز سے میری توجہ ہٹا دی تھی۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھنے لگے اور اس کے نقش و نگار پر نظر ڈالی تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”یہ اونی چادر ابوجہم بن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور مجھے اس کی اَنْبِجَانِی چادر لا دو، کیونکہ اس نے ابھی مجھے میری نماز سے غافل کر دیا تھا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، كانت له خميصة، لها علم، فكان يتشاغل بها في الصلاة، فاعطاها ابا جهم، واخذ كساء له انبجانيا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتْ لَهُ خَمِيصَةٌ، لَهَا عَلَمٌ، فَكَانَ يَتَشَاغَلُ بِهَا فِي الصَّلَاةِ، فَأَعْطَاهَا أَبَا جَهْمٍ، وَأَخَذَ كِسَاءً لَهُ أَنْبِجَانِيًّا ". ابن شہاب زہری کے بجائے) ہشام نے اپنے والد عروہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک منقش چادر تھی جس پر بیل بوٹے بنے ہوئے تھے، نماز میں آپ کا خیال اس کی طرف چلا جاتا تھا، آپ نے وہ ابو جہم کو دے دی اور اس کی (بیل بوٹوں کے بغیر سادہ) انبجانی چادر اس سے لے لی۔ (یہ چادر آذر بیجان کے ایک شہر انبجان کی طرف منسوب تھی۔) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پھول دار اونی چادر تھی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس میں مشغول ہو جاتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ابوجہم کو دے دی اور اس کی سادہ انبجانی لوئی لے لی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|