كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 20. باب سُجُودِ التِّلاَوَةِ: باب: سجدہ تلاوت کا بیان۔
یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تلاوت فرمایا کرتےتھے۔ آپ اس سورت کی تلاوت فرماتے جس میں سجدہ ہوتا اور سجدہ کرتے تو ہم (سب) بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے، حتی کہ ہم میں سے بعض کو پیشانی رکھنے کے لیے بھی جگہ نہ ملتی تھی۔
محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ نےنافع سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھو ں نے کہا: بسا اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے ہوئے سجدے (والی آیت) سے گزرتے تو ہمارے ساتھ سجدہ کرتے، آپ کے پاس ہماری بھیٹر لگ جاتی حتی کہ ہم میں سے بعض کو سجدہ کرنے کےلیے جگہ نہ ملیتی (یہ سجدہ) نماز کے علاوہ ہوتا تھا۔
حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ نجم کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ جتنے لوگ تھے سب نے سجدہ کیا، مگر ایک بوڑھے (امیہ بن خلف) نے کنکریوں یا مٹی کی ایک مٹھی بھر کر اپنی پیشانی سے لگا لی اور کہا: میرے لیے یہی کافی ہے۔ عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں نےبعد میں دیکھا، اسے کفر کی حالمت میں قتل کیا گیا۔
عطاء بن یسار نے (اپنے شاگرد ابن قسیط کو) بتایا کہ انھوں نے امام کے ساتھ (قرآن کی کسی سورت کی) قراءت کرنے کے بارے میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا؟ انھوں نے کہا: امام کے ساتھ (فاتحہ کے سوا) کچھ نہ پڑھے اور کہا: انھوں (زید رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (والنجم اذا ھویٰ) پڑھی تو آپ نے سجدہ نہ کیا۔
اسود بن سفیان کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن یزید نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے سورۃ (اذاالسمآ ء النشقت) پڑھی اور ا س میں سجدہ کیا، پھر جب سلام پھیرا تو انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت میں سجدہ کیا تھا۔
) یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت کی
عطاء بن میناء نے حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اذا السّماء انشقت) اور (اقرا باسم ربّک) میں سجدہ کیا۔
صفوان بن سلیم نے بنو مخزوم کے آزاد کردہ غلام عبد الرحمٰن اعرج سے روایت کی، انھوں نے حصرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اذا اسّماء انشقّت) اور (اقراباسم ربّک) میں سجدہ کیا۔ صفوان بن سلیم نے بنو مخزوم کے آزاد کردہ غلام عبد الرحمٰن اعرج سے روایت کی، انھوں نے حصرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اذا اسّماء انشقّت) اور (اقراباسم ربّک) میں سجدہ کیا۔
۔عبید اللہ بن ابی جعفر نے عبد الرحمٰن اعرج سے، انھوں نے حصرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند بیان کیا
عبید اللہ بن معاذ غنبری ارو محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد (سلیمان تیمی) سے حدیث سنائی، انھوں نے بکر (بن عبد اللہ مزنی) سے اور انھوں نے ابو رافع سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی تو انھوں نے (اذا السّماء انشقّت) کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا۔میں نے پوچھا: یہ سجدہ کیسا ہے؟انھوں نے جواب دیا: میں نے اس میں ابوالقاسم (محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پیچھے سجدہ کیا، اس لیے میں اس میں ہمیشہ سحدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جا ملوں۔ (محمد) بن عبد الاعلیٰ نے کہا: میں بھی ہمیشہ یہ سجدہ کرتا ہوں۔
عیسیٰ بن یونس، یزید بن زریع اور سلیم بن اخضر سب نے (سلیمان) تیمی سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی لیکن انھوں نے خلف ابی القاسم صلی اللہ علیہ وسلم (ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے) کے الفاظ نہیں کہے۔
شعبہ نے عطاء بن ابی میمونہ سے انھوں نے ابو رافع سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا، وہ (اذا السّماء انشقّت) میں سجدہ کرتے تھے۔ میں نے پوچھا: آپ اس میں سجدہ کرتے ہیں؟انھوں نے کہا: ہاں!میں نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سجدہ کرتے دیکھا، اس لیے میں ہمیشہ اس میں سجدہ کرتا رہو ں گا حتی کہ ان سے جا ملوں۔ شعبہ نے کہا: میں نے (عطاء سے) پوچھا: (خلیل سے مراد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟انھوں نے کہا: ہاں۔
|