صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
40. باب اسْتِحْبَابِ التَّبْكِيرِ بِالصُّبْحِ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا وَهُوَ التَّغْلِيسُ وَبَيَانِ قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِيهَا:
باب: صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں۔
Chapter: It is recommended to pray Subh early, at the beginning of its time, when it is still dark; and the length of recitation therein
حدیث نمبر: 1457
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب كلهم، وعمرو الناقد ، عن سفيان بن عيينة ، قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، " ان نساء المؤمنات، كن يصلين الصبح مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم يرجعن متلفعات بمروطهن، لا يعرفهن احد ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلهم، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ نِسَاءَ الْمُؤْمِنَاتِ، كُنَّ يُصَلِّينَ الصُّبْحَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، لَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ ".
سفیان بین عیینہ نے زہری سے، انھوں نے عروہ سےاور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ مومن عورتیں صبح کی نماز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتی تھیں، پھر اپنی چادریں اوڑھے ہوئے واپس آتیں اور (اندھیرے کی وجہ سے) کوئی انھیں پہچان نہیں سکتا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مسلمان عورتیں صبح کی نماز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی واپس آتیں اور انہیں (اندھیرے کی وجہ سے) کوئی پہچان نہیں پاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1458
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، ان ابن شهاب اخبره، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " لقد كان نساء من المؤمنات، يشهدن الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، متلفعات بمروطهن، ثم ينقلبن إلى بيوتهن، وما يعرفن من تغليس رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " لَقَدْ كَانَ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ، يَشْهَدْنَ الْفَجْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَنْقَلِبْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ، وَمَا يُعْرَفْنَ مِنْ تَغْلِيسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ ".
یونس نے ابن شہاب سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نےکہا: کچھ مومن عورتیں فجر کی نماز میں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوتی تھیں، پھر وہ اپنے گھروں کو لوٹتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندھیرے میں نماز پڑھنے کی بنا پر وپہچانی نہ جا سکتی تھیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ مسلمان عورتیں فجر کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوتی تھیں، درآں حالیکہ وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوتی تھیں، پھر وہ اپنے گھروں کو لوٹتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندھیرے میں نماز پڑھنے کی بنا پر پہچانی نہیں جاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1459
Save to word اعراب
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، وإسحاق بن موسى الانصاري ، قالا: حدثنا معن ، عن مالك ، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: " إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليصلي الصبح، فينصرف النساء، متلفعات بمروطهن، ما يعرفن من الغلس "، وقال الانصاري في روايته: متلففات.وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ، مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ "، وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ فِي رِوَايَتِهِ: مُتَلَفِّفَاتٍ.
نصر بن علی جہضمی اور اسحاق بن موسیٰ انصاری نے کہا: ہمیں معن نے مالک سے حدیث بیان کی، انھوں نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عمرہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایسا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھتے تو عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے گھروں کو لوٹتیں، (اور) اندھیرےکی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ انصاری کی روایت میں (متلفعات کے بجائے) متلففات (چادروں میں لپٹی ہوئی) کے الفاظ ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھتے تو عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی گھروں کو لوٹتیں، اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں، انصاری کی روایت میں مُتَلَفِّعَات کی جگہ مُتَلَفِّفَات ہے، چادروں میں ملفوف۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1460
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة . ح، قال: وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، عن محمد بن عمرو بن الحسن بن علي ، قال: لما قدم الحجاج المدينة، فسالنا جابر بن عبد الله ، فقال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يصلي الظهر بالهاجرة، والعصر والشمس نقية، والمغرب إذا وجبت، والعشاء احيانا يؤخرها، واحيانا يعجل، كان إذا رآهم قد اجتمعوا عجل، وإذا رآهم قد ابطئوا اخر، والصبح كانوا، او قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يصليها بغلس ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْحَجَّاجُ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ أَحْيَانًا يُؤَخِّرُهَا، وَأَحْيَانًا يُعَجِّلُ، كَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدِ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ، وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ كَانُوا، أَوَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ ".
محمد بن جعفر غندر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے اور انھوں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی (بن ابی طالب) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب حجاج مدینہ منورہ آیا (اور تاخیر سے نمازیں پڑھنے لگا) تو ہم نے (نماز کےاوقات کے بارے میں) جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نما دوپہر کو (زوال کے فورا بعد) پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج بالکل صاف (اور روشن ہوتا) تھا اور مغرب کی نماز سورج غروب ہوتے ہی پڑھتے اور عشاء کی نماز کو کبھی مؤخر کرتے اور کبھی جلدی ادا کرتے، جب آپ دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے ارو جب انھیں دیکھتے کہ دیر کر دی ہے تو تاخیر کر دیتے۔ اور صبح (کی نماز) یہ لوگ۔۔یا کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں پڑھتے تھے۔
حضرت محمد بن عمرو بن حسن بن علی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ جب حجاج مدینہ منورہ آیا (اور نمازیں تاخیر سے پڑھنے لگا) تو ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز نصف النھار (یعنی زوال ہوتے ہی) پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج بالکل صاف اور روشن ہوتا تھا (اس کی گرمی اور روشنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا تھا) اور مغرب کی نماز جب سورج غروب ہو جاتا اور عشاء کی نماز کبھی تأخیر سے پڑھتے اور کبھی جلدی پڑھ لیتے جب آپصلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے اور جب انہیں دیکھتے کہ انہوں نے دیر کر دی ہے تو تأخیر کر دیتے اور صبح لوگ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1461
Save to word اعراب
وحدثناه عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن سعد ، سمع محمد بن عمرو بن الحسن بن علي ، قال: كان الحجاج، يؤخر الصلوات، فسالنا جابر بن عبد الله، بمثل حديث غندر.وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدٍ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: كَانَ الْحَجَّاجُ، يُؤَخِّرُ الصَّلَوَاتِ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ.
معاذ عنبری نے شعبہ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ حجاج نمازوں میں تاخیر کر دیتا تھا تو ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔۔۔ (آگے) غندر کی روایت کی طرح ہے۔
حضرت محمد بن عمرو بن حسن بن علی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حجاج نمازیں تاخیر سے پڑھتا تھا تو ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، آگے مذکورہ بالا روایت بیان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1462
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا شعبة ، اخبرني سيار بن سلامة ، قال: سمعت ابي يسال ابا برزة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: آنت سمعته؟ قال: فقال: كانما اسمعك الساعة، قال: سمعت ابي يساله، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان لا يبالي بعض تاخيرها، قال: يعني العشاء إلى نصف الليل، ولا يحب النوم قبلها، ولا الحديث بعدها، قال شعبة: ثم لقيته بعد، فسالته، فقال: وكان يصلي الظهر، حين تزول الشمس، والعصر يذهب الرجل إلى اقصى المدينة والشمس حية، قال: والمغرب، لا ادري اي حين ذكر، قال: ثم لقيته بعد، فسالته، فقال: " وكان يصلي الصبح، فينصرف الرجل، فينظر إلى وجه جليسه الذي يعرف فيعرفه، قال: وكان يقرا فيها بالستين إلى المائة ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: فَقَالَ: كَأَنَّمَا أَسْمَعُكَ السَّاعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُهُ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: كَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا، قَالَ: يَعْنِي الْعِشَاءَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: وَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ، حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، قَالَ: وَالْمَغْرِبَ، لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَكَرَ، قَالَ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ، فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُ فَيَعْرِفُهُ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ ".
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے سیار بن سلامہ نے خبر دی، کہا: میں نے سنا کہ میرے والد، حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔ (شعبہ نے) کہا: میں نے پوچھا: کیا آپ نے خود انھیں سنا؟ انھوں نے کہا: (اسی طرح) جیسے میں ابھی تمھیں سن رہا ہوں، کہا: میں نے سنا، میرے والد ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کر رہے تھے، انھوں نے بتایا کہ آپ اس، یعنی عشاء کی نماز کو کچھ (تقریباً) آدھی رات تک مؤخر کرنے میں مضائقہ نہ سمجھتے تھے اور اس نماز سے پہلے سونے اور اس کے بات چیت کرنے کو نا پسند فرماتے تھے۔ شعبہ نے کہا: میں بعد ازاں (دوبارہ) ان سے ملاتو میں نے ان سے (پھر) پوچھا تو انھوں (سیار) نے کہا: آپ ظہر کی نماز سورج ڈھلنے کے وقت پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان نماز پڑھ کر مدینہ کے دور ترین حصے تک پہنچ جاتا اور سورج (اسی طرح) زندہ (روشن اور گرم) ہوتا تھا اور انھوں نے کہا: مغرب کے لیے میں نہیں جانتا، انھوں نے کون سا وقت بتایا تھا۔ (شعبہ نے) کہا: میں اس کے بعد (پھر) سیار سے ملا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے بتایا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان سلام پھیرتا اور اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے انسان کے چہرے کو، جسے وہ جانتا ہوتا، دیکھتا تو اسے پہچان لیتا اور آپ اس (نماز) میں ساٹھ سے سو تک آیتیں تلاوت فرماتے تھے۔
سیار بن سلامہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ کو حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتے ہوئے سنا، شعبہ نے پوچھا، کیا تو نے خود سنا؟ اس نے کہا: گویا کہ میں ابھی سن رہا ہوں، اس نے کہا، میں نے اپنے باپ کو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کرتے ہوئے سنا تو انہوں نے بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرنے کی پرواہ نہیں کرتے تھے اور نماز سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں بعد میں میری ان سے پھر ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے (سیار نے) بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سورج ڈھلنے پر پڑھتے تھے۔ اور عصر کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان نماز پڑھ کر مدینہ (کی آبادی) کے آخر پر ایسے وقت میں پہنچ جاتا جبکہ سورج ابھی زندہ ہوتا تھا (یعنی اس میں روشنی اور حرارت باقی ہوتی تھی وہ زرد اور ٹھنڈا نہیں ہوا ہوتا تھا) اور انہوں نے کہا، میں نہیں جانتا۔ انہوں نے مغرب کے لیے کونسا وقت بتایا تھا۔ شعبہ کہتے ہیں میں بعد میں پھر سلامہ سے ملا اور اس سے پوچھا تو اس نے بتایا صبح کی ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان سلام پھیر کر اپنے ساتھی کے چہرے کو دیکھتا جو اس کا آشنا ہوتا تھا۔ تو اس کو پہچان لیتا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اس میں ساٹھ سے سو آیات تک پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1463
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن سيار بن سلامة ، قال: سمعت ابا برزة ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا يبالي بعض تاخير صلاة العشاء إلى نصف الليل، وكان لا يحب النوم قبلها، ولا الحديث بعدها "، قال شعبة: ثم لقيته مرة اخرى، فقال: او ثلث الليل.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَكَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا "، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ.
معاذ عنبری نے شعبہ سے حدیث بیان کی اور انھوں نے سیار بن سلامہ سے روایت کی کہ میں نے ابو برزہ کو کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ عشاء کی نماز میں کچھ (یعنی) آدھی رات تک تا خیر کی پروانہ کرتے تھے اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو پسند نہیں فرماتے تھے۔ شعبہ نے کہا: پھر میں انھیں دوبارہ ملاتو انھوں نے کہا: یا تہائی رات تک۔
امام شعبہ ابن سلامہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض دفعہ عشاء کی نماز، آدھی رات تک مؤخر کرنے کی پرواہ نہیں کرتے تھے اور اس سے پہلے سونا اور بعد میں گفتگو کرنا پسند نہیں کرتے تھے، شعبہ کہتے ہیں پھر میں انہیں دوبارہ ملا تو انہوں نے کہا، یا تہائی رات تک مؤخر کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1464
Save to word اعراب
وحدثنا سويد بن عمرو الكلبي ، عن حماد بن سلمة ، عن سيار بن سلامة ابي المنهال ، قال: سمعت ابا برزة الاسلمي ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤخر العشاء إلى ثلث الليل، ويكره النوم قبلها، والحديث بعدها، وكان يقرا في صلاة الفجر من المائة إلى الستين، وكان ينصرف حين يعرف بعضنا وجه بعض ".وَحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ الأَسْلَمِيَّ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَيَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنَ الْمِائَةِ إِلَى السِّتِّينَ، وَكَانَ يَنْصَرِفُ حِينَ يَعْرِفُ بَعْضُنَا وَجْهَ بَعْضٍ ".
(شعبہ کے بجائے) حماد بن سلمہ نے ابو منہال (سیار بن سلامہ) سے روایت کی، کہا: میں نے ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سےسنا، کہتے تھےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کر دیتے تھے اور اس سے پہلے سونے اور بعد میں گفتگو کرنے کو ناپسند فرماتے تھے اور صبح کی نماز میں سو سے لے کر ساٹھ تک آیتیں تلاوت فرماتے اور ایسے وقت میں سلام پھیرتے تھے جب ہم ایک دوسرے کے چہرے کو پہچان سکتے تھے
حضرت ابو منہال سیار بن سلامہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو برزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کر دیتے تھے اور اس سے پہلے سونا اور بعد میں گفتگو کرنا، ناپسند کرتے تھے اور صبح کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے اور ایسے وقت میں سلام پھیرتے کہ لوگ ایک دوسرے کے چہرے پہچان لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.