كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 32. باب اسْتِحْبَابِ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ يَمْضِي إِلَى جَمَاعَةٍ وَيَنَالُهُ الْحَرُّ فِي طَرِيقِهِ: باب: سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے۔ Chapter: The recommendation to delay Zuhr (until it has cooled down) in severe heat for one who finds it too hot in route to join the congregation لیث نے ابن شہاب سے، انھوں نے (سعید) بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے اور انھوں حضرت ابو ہریرہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول لللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب گرمی شدید ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھوکونکہ گرمی کی شدت دوزخ کی لپٹوں (گرمی کے پھیلاؤ) میں سے ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شدید گرمی ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت، دوزخ کی بھاپ یا آتش دوزخ کے جوش سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے بتایا، انھیں ابن شہاب نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ اور سعید بن مسیب نے بتایا کہ ان کے دونون نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ بالکل اسی طرح (جیسے سابقہ حدیث میں ہے۔) امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرو (بن حارث بن یعقوب انصاری) نے خبر دی کہ بکیر (بن عبداللہ مخزومی) نے انھیں بسر بن سعید اور سلیمان اغرّ سے حدیث سنائی اورانھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرم دن ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں (پڑھو) کیونکہ گرمی کی شدت دوزخ کی لپٹوں میں سے ہے۔“ عمرو نے کہا: اور مجھے ابو یونس نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےحدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو ٹھنڈے وقت تک موخر کرو کیونکہ گرمی کی سختی جہنم کی گرمی کے پھیلاؤ (لپٹوں) میں سے ہے۔“ عمرو نے کہا: مجھے ابن شہاب نے بھی (سعید) بن مسیب اور ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح اوپر ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرم دن ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں لے جاؤ، کیونکہ گرمی کی شدت آتش دوزخ کے جوش کے سبب سے ہے۔“ عمرو نے کہا، مجھےابو یونس نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو ٹھنڈے وقت تک موٴخر کرو کیونکہ گرمی کی سختی جہنم کی گرمی کے انتشار کی بنا پر ہے۔ عمرو نے کہا، مجھےابن شہاب نے ابن مسّیب اور ابو سلمہ سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت اوپر کے مفہوم والی سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علاء نے اپنے والد (عبدالرحمان بن یعقوب) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ گرمی آتش دوزخ کی لپٹوں میں سے ہے، اس لیے نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گرمی، آتش دوزخ کے جوش سے ہے، اس لیے نماز ٹھنڈے وقت پر پڑھا کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابردوا عن الحر في الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم ".حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدُوا عَنِ الْحَرِّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ". ہمام بن منبہ نے کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازوں میں گرمی سے بچنے کے لیے (وقت) ٹھنڈا ہونے دو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹوں میں سے ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کے لیے گرمی کو ٹھنڈے وقت میں لے جاؤ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی آگ کے جوش کی بنا پر ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت مهاجرا ابا الحسن يحدث، انه سمع زيد بن وهب يحدث، عن ابي ذر ، قال: اذن مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالظهر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ابرد ابرد، او قال: انتظر، انتظر، وقال: " إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة "، قال ابو ذر: حتى راينا فيء التلول.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُهَاجِرًا أَبَا الْحَسَنِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظُّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْرِدْ أَبْرِدْ، أَوَ قَالَ: انْتَظِرِ، انْتَظِرِ، وَقَالَ: " إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ "، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ. حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن ظہر کے اذان دینے لگا تو آپ نے فرمایا: ” (وقت کو) ٹھنڈا ہونے دو، ٹھنڈا ہونے دو۔“ یا فرمایا: انتظار کرو، انتظار کر و“۔ اور فرمایا: ” بلاشبہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹوں میں سے ہے، اس لیے جب گرمی شدید ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت تک مؤخر کرو۔“ ابوذر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: (نماز میں اتنی تاخیر کی گئی) حتی کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھا۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے ظہر کی اذان دینا چاہی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھنڈا وقت ہونے دو، ٹھنڈا وقت ہونے دو۔“ یا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انتظار کرو، انتظار کرو۔“ اور فرمایا: ”گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ کے سبب سے ہے، اس لیے جب گرمی شدید ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔“ ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے، حتیٰ کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: مجھ سے ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حدیث نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ نےاپنے رب کے حضور شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرا ایک حصہ دوسرے کو کھارہا ہے۔ تو اللہ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت عطا کردی: ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی، گرمی اور سردی کے موسم میں جو تم شدید ترسین گرمی اور شدید ترسین سردی محسوس کرتے ہو تو یہ وہی (چیز) ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ نے اپنے آقا کے حضور شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرے بعض حصے نے بعض کو کھا لیا تو اس کو دو سانس لینے کی اجازت دے دی گئی یا اللہ نے اجازت دے دی۔ ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں، گرمی اور سردی میں جو تم گرمی اور سردی کی شدت محسوس کرتے ہو وہ اسی کا نتیجہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسود بن سفیان کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن یزید نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن اور محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی ہو تو نماز ٹھنڈے وقت تک مؤخر کر کے پڑھوکیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہوتی ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (یہ بھی ذکر فرمایا:) ”جہنم کی) آگ نے اپنے رب کےحضور شکایت کی تو اللہ نےاسے سال میں دو سانس لینے کی اجازت دی: ایک سانس سردی مین اور ایک سانس گرمی میں۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا، آگ نے اپنے رب کے حضور شکایت کی تو اس نے اسے سال میں دو سانس لینے کی اجازت دے دی، ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن ابراہیم نےابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”آگ نے عرض کی: اے میرے رب! میرا ایک حصہ دوسرے کو کھا رہا ہے، مجھے سانس لینے کی اجازت مرحمت فرما۔ تو (اللہ نے) اسے دو سانس لینے کی اجازت دی: ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں۔ تم جو سردی یا ٹھنڈک کی شدت پاتے ہو، وہ جہنم کی سانس سے ہے اور جو تم حرارت یا گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ (بھی) جہنم کی سانس سے ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ نے عرض کی، اے میرے رب! میرے بعض نے بعض کو کھا لیا تو مجھے سانس لینے کی اجازت مرحمت فرمائیے تو اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دے دی، ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں، تو تم جو سردی یا ٹھنڈ کی شدت پاتے ہو وہ جہنم کی سانس سے ہے اور جو تم گرمی یا گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ جہنم کی سانس سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|