كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 49. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ: باب: فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت۔ Chapter: The virtue of offering the obligatory prayers in congregation, the virtue of waiting for prayer and taking many steps towards the masjid, the virtue of walking to the masjid حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب جميعا ، عن ابي معاوية ، قال ابو كريب: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة الرجل في جماعة، تزيد على صلاته في بيته، وصلاته في سوقه، بضعا وعشرين درجة، وذلك ان احدهم إذا توضا فاحسن الوضوء، ثم اتى المسجد، لا ينهزه إلا الصلاة، لا يريد إلا الصلاة، فلم يخط خطوة، إلا رفع له بها درجة، وحط عنه بها خطيئة، حتى يدخل المسجد، فإذا دخل المسجد، كان في الصلاة، ما كانت الصلاة هي تحبسه، والملائكة يصلون على احدكم، ما دام في مجلسه الذي صلى فيه، يقولون: اللهم ارحمه، اللهم اغفر له، اللهم تب عليه، ما لم يؤذ فيه، ما لم يحدث فيه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ، تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ، بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَخْطُ خَطْوَةً، إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، كَانَ فِي الصَّلَاةِ، مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ، مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ ". ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ آدمی کی باجماعت (ادا کی گئی) نماز اس کی گھر میں یا بازار میں پڑھی ہوئی نماز کی نسبت بیس سے زیادہ درجے بڑھ کر ہے اور وہ یوں کہ جب ان میں سے کوئی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، اسے نماز ہی نے اٹھایا ہے اور نماز کے علاوہ کچھ نہیں چاہتا۔ تو وہ کوئی قدم نہیں اٹھاتا مگر اس کے سبب سے اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے، پھر جب مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک نماز اسے روکے رکھتی ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے (اس کے انتظار کا وقت نماز میں شمار ہوتا ہے) اور تم میں سے کوئی شخص جب تک اس جگہ رہتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:“ اے اللہ اس پر رحم فرما!اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما! جب تک وہ اس جگہ (پر کسی کو) تکلیف نہیں پہنچاتا اور جب تک وہ اس جگہ بے وضو نہیں ہوتا۔” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے اکیلے گھر میں یا اکیلے بازار میں نماز پڑھنے سے بیس سے زائد درجہ ثواب کا باعث ہے کیونکہ جب کوئی نمازی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر وہ مسجد میں آتا ہے اور صرف نماز ہی کی خاطر اٹھتا ہے۔ صرف نماز ہی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے، اس کے بدلہ میں اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ اس کے سبب مٹا دیا جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے، پھر وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک نماز اس کو روکے رکھتی ہے (نماز کا انتظار کرتا ہے) وہ نماز میں سمجھا جاتا ہے اور تم میں سے کوئی ایک جب تک اپنے نماز پڑھنے والی جگہ میں رہتا ہے فرشتے اس کے حق میں یہ دعا کرتے رہتے ہیں، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر نظر رحمت فرما، اس کی توبہ قبول فرما، جب تک وہ تکلیف نہیں پہنچاتا۔ جب تک کوئی نیا کام نہیں کرتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبثر رضی اللہ عنہ، اسماعیل بن زکریا اور شعبہ، سب نے اعمش کی اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی روایت بیان کی امام صاحب نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی، اعمش کی سند ہی سے اس کے ہم معنی روایت نقل کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن ايوب السختياني ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مجلسه، تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، ما لم يحدث واحدكم في صلاة، ما كانت الصلاة تحبسه ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ وَأَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ، مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ ". ابن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ تم میں سے کوئی شخص جب تک اپنی (نماز پڑھنے کی) جگہ پر بیٹھا رہتا ہے، فرشتے اس کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں، کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے! اے اللہ اس پر رحم فرما! جب تک وہ بے وضو نہیں ہوتا، نیز جب تک تم میں سے کسی شخض کو نماز روکے رکھتی ہے، وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک جب تک نماز پڑھنے کی جگہ بیٹھا رہتا ہے، فرشتے اس کے حق میں یوں دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، جب تک وہ بے وضو نہں ہوتا اور جب تم میں سے کوئی شخص نماز کی خاطر رکا ہوا ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يزال العبد في صلاة، ما كان في مصلاه ينتظر الصلاة، وتقول الملائكة: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، حتى ينصرف او يحدث "، قلت: ما يحدث؟ قال: يفسو او يضرط.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ، مَا كَانَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، وَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، حَتَّى يَنْصَرِفَ أَوْ يُحْدِثَ "، قُلْتُ: مَا يُحْدِثُ؟ قَالَ: يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ. ابو رافع نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ بندہ مسلسل نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک وہ نماز کی جگہ پر نماز کے انتظار میں رہتا ہے اور فرشتے کہتے رہتے ہیں: اے اللہ! اسے معاف فرما!اے اللہ!اس پررحم فرما! یہاں تک کہ وہ چلا جاتا ہے یا بے وضو ہو جاتا ہے۔“ (ابو رافع کہتے ہیں:) میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یحدث کا مطلب کیا ہے؟ انھوں نے کہا: آواز کے بغیر یا آواز کے ساتھ ہوا خارج کر دے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک وہ نماز کے انتظار میں نماز گاہ میں رہتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اسے معاف فرما، اے اللہ! اس پر رحمت فرما، حتیٰ کہ وہ چلا جائے یا وضو توڑ دے۔“ ابو رافع کہتے ہیں، میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: یُحْدِثُ کا مطلب کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا، آہستہ یا بلند آواز سے ہوا خارج کردے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ جب تک تم میں سے کسی کو نماز روکے رکھتی ہے وہ مسلسل نماز میں ہوتا ہے، اسے گھر کی طرف لوٹنے سے نماز کے علاوہ اور کسی چیز نے نہیں روکا ہوتا۔” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک نماز میں ہوتا ہے جب تک نماز اسے روکے رکھتی ہے، گھر کی طرف پلٹنے سے نماز ہی رکاوٹ بنی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب نے (عبدالرحمان) بن ہرمز (اعرج) سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ تم میں سے کوئی شخص جتنی دیر نماز کے انتظار میں بیٹھا ہے نماز ہی میں رہتا ہے جب تک بے وضو نہ ہو جائے۔فرشتے اس کے لئے دعا کرتے رہتے: اے اللہ! اسے معاف فرما! اے اللہ!اس پؓر رحم فرما۔” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھے ہو نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک وضو نہ ٹوٹے، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اسے معاف فرما، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مطابق روایت کی۔ امام مسلم دوسری سند سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے ہم معنی روایت نقل کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|