كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 37. باب فَضْلِ صَلاَتَيِ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهِمَا: باب: صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان۔
ابو زناد نے اعراج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھارے درمیان آتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصری نماز کے وقت وہ اکٹھے ہو جاتے ہیں، پھر جنھوں نے تمھارے درمیان رات گزاری ہوتی ہے وہ اوپر چلے جاتےہیں، ان سے ان کا رب پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے: تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ جواب دیتےہیں: ہم انھیں (اس حالت میں) چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم ان کے پاس (کل عصر کے وقت) اس حالت میں پہنچے تھے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھار ے پاس آتے ہیں۔“ (اس حدیث میں ملائکہ کا لفظ یتعاقبون سے پہلے ہے۔)۔۔۔۔۔ (باقی روایت) ابو زناد کی روایت کے مانند ہے
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی، انھوں کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہے رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا: ”سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگا ؤ گے، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں (مصروفیت، سستی وغیرہ سے) مغلوب نہ ہو (تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی۔)“ آپ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی، پھر جرییر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی (وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبہا) اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو، سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔“
ابو بکر بن ابی شیبہ نےعبداللہ بن نمیر، ابو اسامہ اور وکیع سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی، اس میں ہے: سنو! تم لوگ یقینا اپنے رب کے سامنے پیش کیے جاؤ گے اور اس کو اسی طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پور ے چا ند کو دیکھتے ہو۔“ پھر روای نے (ثم قراء جریر کے بجائے) ثم قراء (پھر انھوں پڑھا) کہا اور جریر رضی اللہ عنہ کا نام نہیں لیا۔
(اسماعیل) ابن ابی خالد، مسعر اور بختری بن مختار نےیہ روایت ابو بکر بن عمارہ بن رویبہ سے سنی، انھوں نے اپنے والد (حضرت عمارہ بن رویبہ ثقفی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: ” وہ شخص ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا جو سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے۔“ یعنی فجر اور عصر کی نمازیں۔ اس پر بصرہ کے ایک آدمی نے ان سے کہا: کیا آپ نے یہ روایت رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انھوں نے کہا: ہا ں۔ اس آدمی نے کہا: میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بھی یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ میرے دونوں کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا۔
عبدالملک بن عمیر نے حضرت عمارۃ بن رویبہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو انسان سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا۔“ اور ان کے پاس بصرہ کا ایک باشندہ بھی موجود تھا، اس نے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ تو انھوں نے کہا: ہاں، اور میں اس کی شہادت دیتا ہوں۔ اس آدمی نے کہا: اور میں بھی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے اسی جگہ ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا جہاں آپ نے ان سے سنا تھا۔
ہدّاب بن خالد ازدی نے کہا: ہمیں ہمام بن یحییٰ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابو جمرہ ضبعی نے ابوبکر (بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو ٹھنڈے وقتوں کی نمازیں ادا کیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔“ (دن کا ٹھنڈا وقت عصر کا اور رات کا سب سے ٹھنڈا وقت فجر کا ہوتا ہے۔)
بشر بن سریّ اور عمر و بن عاصم دونوں نے کہا: ہم سے ہمام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انھوں نے ابوبکر کا نسب بیان کیا اور کہا: ابن ابی موسیٰ
|