كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 37. باب فَضْلِ صَلاَتَيِ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهِمَا: باب: صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان۔ Chapter: The virtue of the Subh and the `Asr prayers, and of maintaining them حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل، وملائكة بالنهار، ويجتمعون في صلاة الفجر، وصلاة العصر، ثم يعرج الذين باتوا فيكم، فيسالهم ربهم وهو اعلم بهم، كيف تركتم عبادي؟ فيقولون: تركناهم وهم يصلون، واتيناهم وهم يصلون ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ، كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ ". ابو زناد نے اعراج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھارے درمیان آتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصری نماز کے وقت وہ اکٹھے ہو جاتے ہیں، پھر جنھوں نے تمھارے درمیان رات گزاری ہوتی ہے وہ اوپر چلے جاتےہیں، ان سے ان کا رب پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے: تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ جواب دیتےہیں: ہم انھیں (اس حالت میں) چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم ان کے پاس (کل عصر کے وقت) اس حالت میں پہنچے تھے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس فرشتے رات اور دن کے وقت باری، باری آتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصر کی نماز کے وقت وہ اکھٹے ہو جاتے ہیں، پھر جنہوں نے رات گزاری ہوتی ہے وہ اوپر چلے جاتے ہیں تو ان سے ان کا رب پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے، تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ تو وہ جواب دیتے ہیں ہم ان کو (صبح) چھوڑ کر آئے ہیں جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم ان کے پاس (عصر کے وقت) پہنچے تھے جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھار ے پاس آتے ہیں۔“ (اس حدیث میں ملائکہ کا لفظ یتعاقبون سے پہلے ہے۔)۔۔۔۔۔ (باقی روایت) ابو زناد کی روایت کے مانند ہے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تمہارے پاس یکے بعد دیگرے آتے ہیں (یعنی ملائکہ کا لفظ یتعاقبون سے پہلے ہے) آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔حدیث حاشیہ: Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Angels take turns among you by night and by day, and the rest of the hadith is the same.حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی،انھوں کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ سے سنا، وہ کہے رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا: ”سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگا ؤ گے، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں (مصروفیت،سستی وغیرہ سے)مغلوب نہ ہو (تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی۔)“ آپ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی، پھر جرییر نے یہ آیت پڑھی (وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبہا)اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو،سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔“حدیث حاشیہ: ابو زناد نے اعراج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھارے درمیان آتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصری نماز کے وقت وہ اکٹھے ہو جاتے ہیں، پھر جنھوں نے تمھارے درمیان رات گزاری ہوتی ہے وہ اوپر چلے جاتےہیں، ان سے ان کا رب پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے: تم میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ جواب دیتےہیں: ہم انھیں(اس حالت میں) چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم ان کے پاس (کل عصر کے وقت)اس حالت میں پہنچے تھے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھےحدیث حاشیہ: ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ سے اور انھوں نے نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھار ے پاس آتے ہیں۔“ (اس حدیث میں ملائکہ کا لفظ یتعاقبون سے پہلے ہے۔)۔۔۔۔۔(باقی روایت)ابو زناد کی روایت کے مانند ہے حدیث حاشیہ: زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی،انھوں کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ سے سنا، وہ کہے رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا: ”سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگا ؤ گے، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں (مصروفیت،سستی وغیرہ سے)مغلوب نہ ہو (تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی۔)“ آپ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی، پھر جرییر نے یہ آیت پڑھی (وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبہا)اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو،سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔“ حدیث حاشیہ: ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ سے اور انھوں نے نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے تمھار ے پاس آتے ہیں۔“ (اس حدیث میں ملائکہ کا لفظ یتعاقبون سے پہلے ہے۔)۔۔۔۔۔(باقی روایت)ابو زناد کی روایت کے مانند ہےحدیث حاشیہ: رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم1461٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)632.01٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)1001.01٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)632.01٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)1408٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم دار احیاء الکتب العربیہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)632.01٨. ترقيم دار السلامترقیم دار السلام1433 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، حدثنا قيس بن ابي حازم ، قال: سمعت جرير بن عبد الله ، وهو يقول: " كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ نظر إلى القمر ليلة البدر، فقال: اما إنكم سترون ربكم كما ترون هذا القمر، لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة، قبل طلوع الشمس، وقبل غروبها، يعني العصر، والفجر، ثم قرا جرير وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها سورة طه آية 130 ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَهُوَ يَقُولُ: " كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ، لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ، قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، يَعْنِي الْعَصْرَ، وَالْفَجْرَ، ثُمَّ قَرَأَ جَرِيرٌ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا سورة طه آية 130 ". زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی، انھوں کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہے رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا: ”سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگا ؤ گے، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں (مصروفیت، سستی وغیرہ سے) مغلوب نہ ہو (تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی۔)“ آپ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی، پھر جرییر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی (وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبہا) اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو، سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔“ حضرت جریرہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر فرمایا: ہاں تم یقیناً اپنے رب کو دیکھو گے، جس طرح اس چاند (ماہ کامل) کو دیکھ رہے ہو، اس کے دیکھنے میں تمہارا اژدھام (بھیڑ) نہیں ہو گا یا کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی پس اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے کی نماز کے سلسلہ میں مغلوب نہ ہو (نہ ہارو) یعنی عصر اور فجر کی نماز کی پابندی کرو، پھر جریر نے یہ آیت پڑھی،﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا﴾ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کر سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔ (طہٰ: ۱۳۰)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ نےعبداللہ بن نمیر، ابو اسامہ اور وکیع سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ روایت کی، اس میں ہے: سنو! تم لوگ یقینا اپنے رب کے سامنے پیش کیے جاؤ گے اور اس کو اسی طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پور ے چا ند کو دیکھتے ہو۔“ پھر روای نے (ثم قراء جریر کے بجائے) ثم قراء (پھر انھوں پڑھا) کہا اور جریر رضی اللہ عنہ کا نام نہیں لیا۔ امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے: ”ہاں تم یقیناً اپنے رب کے سامنے پیش کیے جاؤ گے تو اسے اس طرح دیکھو گے، جس طرح اس چاند کو دیکھتے ہو“، پھر راوی نے قرأ کے بعد جریر کا لفظ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(اسماعیل) ابن ابی خالد، مسعر اور بختری بن مختار نےیہ روایت ابو بکر بن عمارہ بن رویبہ سے سنی، انھوں نے اپنے والد (حضرت عمارہ بن رویبہ ثقفی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: ” وہ شخص ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا جو سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے۔“ یعنی فجر اور عصر کی نمازیں۔ اس پر بصرہ کے ایک آدمی نے ان سے کہا: کیا آپ نے یہ روایت رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انھوں نے کہا: ہا ں۔ اس آدمی نے کہا: میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بھی یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ میرے دونوں کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا۔ ابو بکر بن عمارہ بن رویبہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جو سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب سے پہلے نماز پڑھتا ہے وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا، یعنی جو عصر اور مغرب پڑھتا ہے“ تو ان سے ایک بصری آدمی نے پوچھا: کیا تو نے یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، تو اس آدمی نے کہا: میں شہادت دیتا ہوں میں نے بھی یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، میرے کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اس کو سمجھ کر یاد رکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالملک بن عمیر نے حضرت عمارۃ بن رویبہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو انسان سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا۔“ اور ان کے پاس بصرہ کا ایک باشندہ بھی موجود تھا، اس نے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ تو انھوں نے کہا: ہاں، اور میں اس کی شہادت دیتا ہوں۔ اس آدمی نے کہا: اور میں بھی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے اسی جگہ ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا جہاں آپ نے ان سے سنا تھا۔ حضرت ابو بکر بن عمارہ بن رویبہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے، وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا۔“ اور ان کے پاس بصرہ کا باشندہ تھا۔ تو اس نے پوچھا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست یہ حدیث سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میں اس پر شہادت دیتا ہوں، اس نے کہا اور میں بھی شہادت دیتا ہوں، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اسے ایسی جگہ سے سنا، جہاں سے میں اسے سن سکتا تھا، یا اس جگہ میں نے سنا، جہاں تو نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہدّاب بن خالد ازدی نے کہا: ہمیں ہمام بن یحییٰ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابو جمرہ ضبعی نے ابوبکر (بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو ٹھنڈے وقتوں کی نمازیں ادا کیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔“ (دن کا ٹھنڈا وقت عصر کا اور رات کا سب سے ٹھنڈا وقت فجر کا ہوتا ہے۔) ابو بکر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو ٹھنڈے وقت کی نمازیں پڑھیں، وہ جنت میں داخل ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بشر بن سریّ اور عمر و بن عاصم دونوں نے کہا: ہم سے ہمام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انھوں نے ابوبکر کا نسب بیان کیا اور کہا: ابن ابی موسیٰ امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|