كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 21. باب صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الصَّلاَةِ وَكَيْفِيَّةِ وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْفَخِذَيْنِ: باب: نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت۔ Chapter: The description of the sitting during the prayer, and how the hands are to be placed on the thighs عثمان بن حکم نے کہا: عامر بن عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے مجھے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں اپنی ران اور اپنی پنڈلی کے درمیان کر لیتے اور اپنا دایاں پاؤ ں بچھا لیتے اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گٹھنے پر اور اپنا دایا ں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کر لیتے۔ عامر بن عبداللہ بن زبیر رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے بائیں پیر کو اپنی ران اور اپنی پنڈلی کے درمیان کر لیتے اور دائیں پاؤں کو بچھا لیتے اور اپنا بایاں ہاتھ، اپنے بائیں گٹھنے پر رکھ لیتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھ لیتے اور انگلی سے اشارہ کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ ابن عجلان نے عامر بن عبد اللہ بن زبیرسے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز میں) بیٹھ کر دعا کرتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پراور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اوراپنا انگوٹھا اپنی د رمیانی انگلی پررکھتےاور بائیں گٹھنے کو اپنی بائیں ہتھیلی کے اندر لےلیتے (پکڑلیتے۔) حضرت عامر بن عبداللہ بن زبیر رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز میں) بیٹھتے تو دعا کرتے وقت اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا اپنی درمیانی انگلی پر رکھتے اور اپنے بائیں ہاتھ میں اپنے گٹھنے کو پکڑ لیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ بن عمر نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گٹھنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے سے ملنے والی دائیں ہاتھ کی انگلی (شہادت کی انگلی) اٹھا کر اس سے دعا کرتے اور اس حالت میں آپکا بایاں ہاتھ آپکے بائیں گٹھنے پرہوتا، اسے (آپ) اس (گٹھنے) پر پھیلا ئے ہوتے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گٹھنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے سے ملنے والی دائیں انگلی (شہادت کی انگلی) اٹھا کر اس سے اشارہ کرتے اور اس وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم کا بایاں ہاتھ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں گٹھنے پر بچھا ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتےتو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گٹھنے پررکھتےاوراپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گٹھنے پر رکھتے اور انگلیوں سے تریپن (53) کی گرا بناتے اور انگشت شہادت سے اشارہ کرتے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گٹھنے پر رکھتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گٹھنے پر رکھتے اور ترپن کی شکل بناتے اور انگشت شہادت سے اشارہ کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن مسلم بن ابي مريم ، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي ، انه قال: رآني عبد الله بن عمر ، وانا اعبث بالحصى في الصلاة، فلما انصرف، نهاني، فقال: اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع، فقلت: وكيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟ قال: " كان إذا جلس في الصلاة، وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى، وقبض اصابعه كلها، واشار بإصبعه التي تلي الإبهام، ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: رَآنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، نَهَانِي، فَقَالَ: اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، فَقُلْتُ: وَكَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: " كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ، وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى ". امام مالک نے مسلم بن ابی مریم سے اور انھوں نے علی بن عبد الرحمان معادی سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: مجھے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ میں نماز کے دوران (بے خیالی کے عالم میں نیچے پڑی ہوئی) کنکریوں سے کھیل رہاتھا۔جب انھوں نے سلام پھیرا تو مجھےے منع کیا اورکہا: ویسے کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔میں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے؟انھوں نے بتایا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھنے تو ا پنی دائیں ہتھیلی اپنی دائیں ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران پررکھتے۔ حضرت علی بن عبد الرحمٰن معاوی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز میں کنکریوں سے کھیلتے ہوئے دیکھا، جب انہوں نے سلام پھیرا تو مجھے روکا اور کہا اس طرح کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، میں نے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے، اپنی دائیں ہتھیلی، اپنی دائیں ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران پر رکھ لیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے حدیث سنائی، انھوں نے علی بن عبد الرحمان معادی سے روایت کی ئ انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھی ...پھر سفیان نے مالک کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور (سفیان کے شاگرد ابن ابی عمر نے) یہ اضافہ کیا کہ سفیان نے کہا: یحییٰ بن سعید نے ہمیں یہ حدیث مسلم (بن ابی مریم) سے بیان کی تھی، پھر مسلم (بن ابی مریم) نے خود مجھے یہ حدیث سنائی۔ حضرت علی بن عبد الرحمٰن معاوی رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھی پھر اوپر کے مفہوم والی حدیث بیان کی، سفیان کا قول ہے یہ روایت مسلم سے یحییٰ بن سعید نے سنائی تھی، پھر مجھے مسلم نے براہ راست (بلا واسطہ) سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|