حدثنا يحيى بن ابي بكير , قال: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن قابوس بن ابي المخارق ، عن ام الفضل ، قالت: رايت كان في بيتي عضوا من اعضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: فجزعت من ذلك، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال:" خيرا، تلد فاطمة غلاما، فتكفلينه بلبن ابنك قثم" , قالت: فولدت حسنا، فاعطيته، فارضعته حتى تحرك او فطمته، ثم جئت به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجلسته في حجره، فبال، فضربت بين كتفيه، فقال:" ارفقي بابني، رحمك الله او اصلحك الله اوجعت ابني" , قالت: قلت يا رسول الله، اخلع إزارك، والبس ثوبا غيره حتى اغسله، قال: " إنما يغسل بول الجارية، وينضح بول الغلام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ كَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: فَجَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" خَيْرًا، تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا، فَتَكْفُلِينَهُ بِلَبَنِ ابْنِكِ قُثَمٍ" , قَالَتْ: فَوَلَدَتْ حَسَنًا، فَأُعْطِيتُهُ، فَأَرْضَعْتُهُ حَتَّى تَحَرَّكَ أَوْ فَطَمْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَسْتُهُ فِي حِجْرِهِ، فَبَالَ، فَضَرَبْتُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَقَالَ:" ارْفُقِي بِابْنِي، رَحِمَكِ اللَّهُ أَوْ أَصْلَحَكِ اللَّهُ أَوْجَعْتِ ابْنِي" , قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اخْلَعْ إِزَارَكَ، وَالْبَسْ ثَوْبًا غَيْرَهُ حَتَّى أَغْسِلَهُ، قَالَ: " إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عضو میرے گھر میں آگیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیدا ہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔ پھر میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتار دیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بن حرب