حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، قال: حدثنا ايوب ، عن صالح ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ام الفضل ، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني رايت في منامي ان في بيتي او حجرتي عضوا من اعضائك، قال: " تلد فاطمة إن شاء الله غلاما، فتكفلينه" , فولدت فاطمة حسنا، فدفعته إليها، فارضعته بلبن قثم، واتيت به النبي صلى الله عليه وسلم يوما ازوره، فاخذه النبي صلى الله عليه وسلم، فوضعه على صدره، فبال على صدره، فاصاب البول إزاره، فزخخت بيدي على كتفيه، فقال:" اوجعت ابني اصلحك الله" او قال:" رحمك الله" , فقلت: اعطني إزارك اغسله، فقال:" إنما يغسل بول الجارية، ويصب على بول الغلام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي رَأَيْتُ فِي مَنَامِي أَنَّ فِي بَيْتِي أَوْ حُجْرَتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِكَ، قَالَ: " تَلِدُ فَاطِمَةُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غُلَامًا، فَتَكْفُلِينَهُ" , فَوَلَدَتْ فَاطِمَةُ حَسَنًا، فَدَفَعَتْهُ إِلَيْهَا، فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمَ، وَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا أَزُورُهُ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ عَلَى صَدْرِهِ، فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ، فَأَصَابَ الْبَوْلُ إِزَارَهُ، فَزَخَخْتُ بِيَدِي عَلَى كَتِفَيْهِ، فَقَالَ:" أَوْجَعْتِ ابْنِي أَصْلَحَكِ اللَّهُ" أَوْ قَالَ:" رَحِمَكِ اللَّهُ" , فَقُلْتُ: أَعْطِنِي إِزَارَكَ أَغْسِلْهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُصَبُّ عَلَى بَوْلِ الْغُلَامِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عضو میرے گھر میں آگیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیدا ہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔ پھر میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتاردیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مارلئے جاتے ہیں۔