مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
863. حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20636
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَاهُ وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْهُجَيْمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَامَ تَدْعُو؟ قَالَ:" أَدْعُو إِلَى اللَّهِ وَحْدَهُ، الَّذِي إِنْ مَسَّكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ، كَشَفَ عَنْكَ، وَالَّذِي إِنْ ضَلَلْتَ بِأَرْضٍ قَفْرٍ فَدَعَوْتَهُ، رَدَّ عَلَيْكَ، وَالَّذِي إِنْ أَصَابَتْكَ سَنَةٌ فَدَعَوْتَهُ، أَنْبَتَ عَلَيْكَ"، قَالَ: قُلْتُ: فَأَوْصِنِي، قَالَ: " لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا، وَلَا تَزْهَدَنَّ فِي الْمَعْرُوفِ، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَائْتَزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّ إِسْبَالَ الْإِزَارِ مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے؟ وہ کون ہے جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار کو ظاہر کردیتا ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے؟ یہ سن کر وہ مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یارسول اللہ مجھے کوئی وصیت کیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کو گالی نہ دینا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے اور نیکی سے بےرغبتی ظاہر نہ کرنا اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا ہی ہو پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح