مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
863. حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20635
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا يونس ، حدثنا عبيدة الهجيمي ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن جابر بن سليم ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو محتب بشملة له، وقد وقع هدبها على قدميه، فقلت ايكم محمد، او رسول الله؟ فاوما بيده إلى نفسه، فقلت: يا رسول الله، إني من اهل البادية وفي جفاؤهم، فاوصني، فقال: " لا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تلقى اخاك ووجهك منبسط، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، وإن امرؤ شتمك بما يعلم فيك، فلا تشتمه بما تعلم فيه، فإنه يكون لك اجره وعليه وزره، وإياك وإسبال الإزار، فإن إسبال الإزار من المخيلة، وإن الله لا يحب المخيلة، ولا تسبن احدا"، فما سببت بعده احدا ولا شاة ولا بعيرا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ الْهُجَيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْتَبٍ بِشَمْلَةٍ لَهُ، وَقَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ، فَقُلْتُ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ، أَوْ رَسُولُ اللَّهِ؟ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى نَفْسِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ وَفِيَّ جَفَاؤُهُمْ، فَأَوْصِنِي، فَقَالَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَوَجْهُكَ مُنْبَسِطٌ، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ، فَلَا تَشْتُمْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ، فَإِنَّهُ يَكُونُ لَكَ أَجْرُهُ وَعَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّ إِسْبَالَ الْإِزَارِ مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَلَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا"، فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ أَحَدًا وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا .
حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف خود اشارہ کیا یا لوگوں نے اشارے سے بتایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کے ساتھ احتباء کیا ہوا تھا جس کا پھندنا (کونا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آگیا تھا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبيدة الجهيمي، لكنه توبع


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.