مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
863. حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20633
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو جُرَيٍّ الْهُجَيْمِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَعَلِّمْنَا شَيْئًا يَنْفَعُنَا اللَّهُ بِهِ، قَالَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنِ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَلَوْ أَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْبَسِطٌ، وَإِيَّاكَ وَتَسْبِيلَ الْإِزَارِ، فَإِنَّهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، وَالْخُيَلَاءُ لَا يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَإِنْ امْرُؤٌ سَبَّكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ، فَلَا تَسُبَّهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ، فَإِنَّ أَجْرَهُ لَكَ، وَوَبَالَهُ عَلَى مَنْ قَالَهُ" ..
حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)۔ حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح