حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا ثابت ابو زيد ، حدثنا عاصم الاحول ، حدثني فضيل بن زيد الرقاشي ، قال عبد الصمد في حديثه: عن فضيل بن زيد وقد غزا مع عمر رضي الله عنه سبع غزوات، قال: سالت عبد الله بن مغفل المزني ما حرم علينا من الشراب؟ قال: الخمر، قال: فقلت: هذا في القرآن؟ فقال: لا اخبرك إلا ما سمعت محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، او رسول الله محمدا صلى الله عليه وسلم، قال: إما ان يكون بدا بالرسالة او يكون بدا بالاسم، فقلت شرعي، باني اكتفيت، قال: فقال: " نهى عن الحنتم، وهو الجر، ونهى عن الدباء، وهو القرع، ونهى عن المزفت، وهو ما لطخ بالقار من زق او غيره، ونهى عن النقير"، قال فلما سمعت ذاك اشتريت افيقة، فهي هو ذا معلقة ينبذ فيها .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ أَبُو زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، حَدَّثَنِي فُضَيْلُ بْنُ زَيْدٍ الرَّقَاشِيُّ ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ وَقَدْ غَزَا مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ مَا حُرِّمَ عَلَيْنَا مِنَ الشَّرَابِ؟ قَالَ: الْخَمْرُ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: لَا أُخْبِرُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ رَسُولَ اللَّهِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِمَّا أَنْ يَكُونَ بَدَأَ بِالرِّسَالَةِ أَوْ يَكُونَ بَدَأَ بِالِاسْمِ، فَقُلْتُ شَرْعِي، بِأَنِّي اكْتَفَيْتُ، قَالَ: فَقَالَ: " نَهَى عَنِ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الْجَرُّ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الْقَرْعُ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ مَا لُطِّخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ"، قَالَ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَاكَ اشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً، فَهِيَ هُوَ ذَا مُعَلَّقَةٌ يُنْبَذُ فِيهَا .
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ شراب حرام ہے میں نے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہارا کیا مقصد ہے کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں نے دباغت دی ہوئی کھال کا برتن خرید لیا یہ دیکھو وہ لٹک رہا ہے اسی میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔