حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا بديل بن ميسرة ، حدثنا ابو عطية مولى منا، عن مالك بن الحويرث ، قال: كان ياتينا في مصلانا، فلما اقيمت الصلاة، قيل له: تقدم فصله، قال: ليصل بعضكم حتى احدثكم لم لا اصلي بكم، فلما صلى القوم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا زار احدكم قوما، فلا يصلين بهم يصلي بهم رجل منهم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى مِنَّا، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: كَانَ يَأْتِينَا فِي مُصَلَّانَا، فَلَمَّا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، قِيلَ لَهُ: تَقَدَّمْ فَصَلِّهْ، قَالَ: لِيُصَلِّ بَعْضُكُمْ حَتَّى أُحَدِّثَكُمْ لِمَ لَا أُصَلِّي بِكُمْ، فَلَمَّا صَلَّى الْقَوْمُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا زَارَ أَحَدُكُمْ قَوْمًا، فَلَا يُصَلِّيَنَّ بِهِمْ يُصَلِّي بِهِمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ" .
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مالک بن حویرث ہماری مسجد میں تشریف لائے نماز کھڑی ہوئی تو لوگوں نے ان سے امامت کی درخواست کی انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھائے۔ (بعد میں میں تمہیں ایک حدیث سناؤں گا کہ میں تم کو نماز کیوں نہیں پڑھارہا) نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کسی قوم سے ملنے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان ہی کا کوئی آدمی انہیں نماز پڑھائے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عطية