حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن مالك بن الحويرث الليثي ، انه قال لاصحابه يوما: الا اريكم كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: وذلك في غير حين صلاة،" فقام، فامكن القيام، ثم ركع، فامكن الركوع، ثم رفع راسه وانتصب قائما هنية، ثم سجد، ثم رفع راسه، ويكبر في الجلوس، ثم انتظر هنية، ثم سجد" ، قال ابو قلابة فصلى صلاة كصلاة شيخنا هذا يعني عمرو بن سلمة الجرمي، وكان يؤم على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، قال ايوب: فرايت عمرو بن سلمة يصنع شيئا لا اراكم تصنعونه كان إذا رفع راسه من السجدتين استوى قاعدا، ثم قام من الركعة الاولى والثالثة.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِأَصْحَابِهِ يَوْمًا: أَلَا أُرِيكُمْ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: وَذَلِكَ فِي غَيْرِ حِينِ صَلَاةٍ،" فَقَامَ، فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْتَصَبَ قَائِمًا هُنَيَّةً، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، وَيُكَبِّرُ فِي الْجُلُوسِ، ثُمَّ انْتَظَرَ هُنَيَّةً، ثُمَّ سَجَدَ" ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَصَلَّى صَلَاةً كَصَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ الْجَرْمِيَّ، وَكَانَ يَؤُمُّ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَيُّوبُ: فَرَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ يَصْنَعُ شَيْئًا لَا أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَهُ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ اسْتَوَى قَاعِدًا، ثُمَّ قَامَ مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ.
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مالک بن حویرث نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں وہ نماز کا وقت نہیں تھا جب انہوں نے یہ بات کہی پھر وہ کھڑے ہوئے اور عمدہ طریقے سے قیام کیا اور عمدہ طریقے سے رکوع کیا اور پھر سر اٹھایا اور تھوڑی دیر تک سیدھے کھڑے رہے پھر سجدہ کیا پھر سر اٹھایا بیٹھتے ہوئے تکبیر کہی تھوڑی دیر رکے اور دوسرا سجدہ کیا ابوقلابہ کہتے ہیں کہ پھر انہوں نے اس طرح نماز پڑھائی جیسے ہمارے یہ شیخ عمرو بن سلمہ جرمی پڑھاتے ہیں اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں امامت کرتے تھے ایوب کہتے ہیں میں نے عمرو بن سلمہ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جو میں تمہیں کرتے ہوئے نہیں دیکھتا وہ دونوں سجدوں سے سر اٹھا کر تھوڑی دیر تک سیدھے بیٹھ جاتے تھے پھر پہلی اور تیسری رکعت سے کھڑے ہوئے تھے۔