حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن الشريد ، ان امه اوصت ان يعتقوا عنها رقبة مؤمنة، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: عندي جارية سوداء نوبية، فاعتقها عنها؟ فقال:" ائت بها"، فدعوتها، فجاءت، فقال لها:" من ربك؟"، قالت: الله، قال:" من انا؟" قالت: رسول الله، قال: " اعتقها، فإنها مؤمنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الشَّرِيدِ ، أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْ أَنْ يُعْتِقُوا عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: عِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ نُوبِيَّةٌ، فَأُعْتِقُهَا عَنْهَا؟ فَقَالَ:" ائْتِ بِهَا"، فَدَعَوْتُهَا، فَجَاءَتْ، فَقَالَ لَهَا:" مَنْ رَبُّكِ؟"، قَالَتْ: اللَّهُ، قَالَ:" مَنْ أَنَا؟" قَالَتْ: رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: " أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں ان کی والدہ نے یہ وصیت کی کہ ان کی طرف سے ایک مسلمان غلام آزاد کردیں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس حبشہ کے ایک علاقے نوبیہ کی ایک باندی ہے کیا میں اسے آزاد کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں نے اسے بلایا وہ آگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں۔؟ اس نے جواب دیا آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو یہ مسلمان ہے۔