مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
772. حَدِيثُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19070
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ الصُّنَابِحِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ بقَرْنَيْ شَيْطَانٍ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَارَنَهَا، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، وَيُقَارِنُهَا حِينَ تَسْتَوِي، فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا، فَصَلُّوا غَيْرَ هَذِهِ السَّاعَاتِ الثَّلَاثِ" ..
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہوجاتا ہے جب سورج وسط میں پہنچتا ہے تو پھر اس کے قریب آجاتا ہے اور زوال کے وقت جدا ہوجاتا ہے پھر جب سورج غروب ہوتا ہے تو وہ قریب آجاتا ہے اور غروب کے بعد پھر جدا ہوجاتا ہے اس لئے ان تین اوقات میں نماز مت پڑھا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل قوي، عبدالله الصنابحي تابعي، لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم ، وقد اختلف على زيد بن أسلم فى اسمه، وتصريحه بسماعه من النبى صلى الله عليه وسلم هنا لا يعتد به