حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، عن عبد الله بن عيسى ، عن ابيه ، عن جده ، عن ابي ليلى ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى صدره او بطنه الحسن او الحسين، قال: فرايت بوله اساريع، فقمنا إليه، فقال: " دعوا ابني، لا تفزعوه حتى يقضي بوله" ثم اتبعه الماء . ثم قام فدخل بيت تمر الصدقة، ودخل معه الغلام، فاخذ تمرة، فجعلها في فيه، فاستخرجها النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " إن الصدقة لا تحل لنا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى صَدْرِهِ أَوْ بَطْنِهِ الْحَسَنُ أَوْ الْحُسَيْنُ، قَالَ: فَرَأَيْتُ بَوْلَهُ أَسَارِيعَ، فَقُمْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: " دَعُوا ابْنِي، لَا تُفْزِعُوهُ حَتَّى يَقْضِيَ بَوْلَهُ" ثُمَّ أَتْبَعَهُ الْمَاءَ . ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ بَيْتَ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، وَدَخَلَ مَعَهُ الْغُلَامُ، فَأَخَذَ تَمْرَةً، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَاسْتَخْرَجَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا" .
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے) گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا، تھوڑی دیر بعد انہوں نے صدقہ کی ایک کھجور پکڑ کر منہ میں ڈال لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں ہاتھ ڈال کر اسے نکال لیا اور فرمایا ہمارے لئے صدقے کا مال حلال نہیں ہے۔