Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِهِ: {إِلاَّ مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُبِينٌ} :
باب: آیت کی تفسیر ”ہاں مگر کوئی بات چوری چھپے سن بھاگے تو اس کے پیچھے ایک جلتا ہوا انگارہ لگ جاتا ہے“۔
حدیث نمبر: 4701M
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ وَزَادَ وَالْكَاهِنِ، وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، فَقَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ، وَقَالَ: عَلَى فَمْ السَّاحِرِ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: آنْتَ سَمِعْتَ عَمْرًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّ إِنْسَانًا رَوَى عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَيَرْفَعُهُ، أَنَّهُ قَرَأَ فُرِّغَ، قَالَ سُفْيَانُ: هَكَذَا قَرَأَ عَمْرٌو، فَلَا أَدْرِي سَمِعَهُ هَكَذَا أَمْ لَا، قَالَ سُفْيَانُ: وَهِيَ قِرَاءَتُنَا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عکرمہ سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی اس میں یوں ہے جب اللہ پاک کوئی حکم دیتا ہے اور «ساحر» کے بعد اس روایت میں «كاهن‏.‏» کا لفظ زیادہ کیا۔ علی نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو نے کہا میں نے عکرمہ سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ پاک کوئی حکم دیتا ہے اور اس روایت میں «على فم الساحر‏.‏» کا لفظ ہے۔ علی بن عبداللہ نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا کہ تم نے عمرو بن دینار سے خود سنا، وہ کہتے تھے میں نے عکرمہ سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا ہاں۔ علی بن عبداللہ نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے کہا۔ ایک آدمی (نام نامعلوم) نے تو تم سے یوں روایت کی تم نے عمرو سے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اس حدیث کو مرفوع کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «فزع‏» پڑھا۔ سفیان نے کہا میں نے عمرو کو اس طرح پڑھتے سنا اب میں نہیں جانتا انہوں نے عکرمہ سے سنا یا نہیں سنا۔ سفیان نے کہا ہماری بھی قرآت یہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»