من كتاب السير سیر کے مسائل 44. باب مَنْ قَتَلَ قَتِيلاً فَلَهُ سَلَبُهُ: جو شخص کسی کو قتل کرے تو مقتول کا سامان اسی کو دیا جائے
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی کافر کو مارے گا تو اس مقتول کا سامان (قاتل) مارنے والے کو ملے گا۔“ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس دن (جنگِ حنین میں) بیس آدمیوں (کافروں) کو مارا اور ان کا سامان و اسباب بھی لے لیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2527]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2718]، [ابن حبان 4836]، [موارد الظمآن 1671، 1705] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایک کافر مرد سے مقابلہ کیا اور اسے قتل کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سامان مجھے عطا فرما دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2528]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3142]، [مسلم 1751]، [أبوداؤد 2717]، [ترمذي 1562]، [ابن ماجه 2836]، [ابن حبان 4805]، [الحميدي 427] وضاحت:
(تشریح احادیث 2519 سے 2521) مقتول کے سامان سے مراد اس کے کپڑے، ہتھیار، سواری وغیرہ ہیں۔ امام کو اختیار ہے کہ حالتِ جنگ میں رغبت دلانے کے لئے ایسا انعام مقرر کرے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی بھی کسی کافر کا کام تمام کرے گا اس کا سامان بھی اسی کو ملے گا، اور یہ مالِ غنیمت کے علاوہ ہے۔ بعض فقہاء نے کہا: یہ حکم دائمی ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے کہا: یہ حکم دائمی نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|