من كتاب السير سیر کے مسائل 83. باب في الذي يَنْتَمِي إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ: جو شخص اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرے
سیدنا عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاس تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ”جو شخص کراہت کی وجہ سے اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا بنے یا اپنے مالک کے سوا دوسرے کا غلام بنے تو اس پر لعنت ہے اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی، نہ اسکا نفل قبول ہوگا نہ فرض۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2571]»
اس روایت کی سند شہر بن حوشب کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2121]، [نسائي 3671]، [ابن ماجه 2712]، [أبويعلی 1508]، [طبراني 33/12 -33، 60]، [سعيد بن منصور 428]، [ابن أبى شيبه 10766]، [عبدالرزاق 16306]، [دارقطني 153/4، وغيرهم]. اس حدیث کا طرفِ اول اس طرح ہے: «إِنَّ اللّٰهَ كَتَبَ لِكُلِّ وَارِثٍ نَصِيْبَهُ مِنَ الْمِيْرَاثِ، وَلَا يَجُوْزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ» قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا سعد اور سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہما نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف اپنی نسبت کا دعویٰ کرے، جنت اس پر حرام ہے۔“ (یعنی جو شخص غیر کو اپنا باپ بتائے وہ جنت میں داخل نہ ہوگا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأبو عثمان هو: عبد الرحمن بن مل، [مكتبه الشامله نمبر: 2572]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4326، 4327]، [مسلم 2902]، [أبوداؤد 5113]، [ابن حبان 415] وضاحت:
(تشریح احادیث 2564 سے 2566) اپنے حقیقی باپ کو چھوڑ کر کسی دوسرے فرد کی طرف نسبت کرنا اور اسے اپنا باپ بنانا انتہائی گھناؤنا امر ہے، اور یہ بہت بڑا گناہ ہے، ایسے شخص پر جنّت حرام ہے، اور الله اور فرشتوں کی اس پر لعنت ہے، اور اس کا کوئی عمل اللہ کے نزدیک قابلِ قبول نہ ہوگا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو عثمان هو: عبد الرحمن بن مل
|