من كتاب السير سیر کے مسائل 80. باب في فَضْلِ أَسْلَمَ وَغِفَارَ: قبیلہ اسلم و غفار کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبیلہ غفار اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور قبیلہ اسلم اللہ تعالیٰ انہیں سلامت رکھے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2566]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3514]، [مسلم 2514]، [ابن حبان 7133] وضاحت:
(تشریح حدیث 2559) اس حدیث میں قبیلہ غفار اور قبیلہ اسلم کی فضیلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام سے بطورِ نیک فال لی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ”غفار الله تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور اسلم اللہ تعالیٰ ان کو سلامت رکھے اور قبیلہ عصیہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2567]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3513]، [مسلم 2518]، [ترمذي 3941]، [ابن حبان 7289]، [شرح السنة للبغوي 3851، 3852] وضاحت:
(تشریح حدیث 2560) قبیلہ غفار کے لوگ زمانۂ جاہلیت میں حاجیوں کا مال چراتے، چوری کرتے تھے، اسلام لانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کو معاف کر دیا، اور قبیلہ عصیہ والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عہد کر کے غداری کی اور بئر معونہ والوں کو شہید کر دیا تھا۔ اسلم، غفار، مزینہ، جہینہ اور اشجع بڑے قبائل تھے، ان کے اسلام لانے کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے قبیلے خود بخود مشرف بالاسلام ہوئے اس لئے بھی ان کی فضیلت بڑھ جاتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
|