من كتاب السير سیر کے مسائل 7. باب في الدُّعَاءِ عِنْدَ الْقِتَالِ: جنگ کے وقت دعا کا بیان
سیدنا صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ حنین کے ایام میں یہ دعا کیا کرتے تھے: ” «اَللّٰهُمَّ بِكَ أُحَاوِلُ . . . . . . الخ» اے اللہ! میں تیری مدد سے کوشش کرتا ہوں، اور تیری مدد سے حملہ کرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے جنگ کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2485]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 332/4 و 16/6]، [الطبراني 48/8، 7318]، [سنن بيهقي 153/9]، [ابن حبان 1975] وضاحت:
(تشریح حدیث 2477) جنگ کے وقت اس طرح کی دعا کرنا مستحب ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایسے وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعائیں مذکور ہیں، جیسے: «اَللّٰهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَ مُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اِهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ.» [بخاري 2966]، [مسلم 1742]، نیز اس سے ثابت ہوا کہ بندے کو ہر وقت مالک الملک اللہ رب العالمین سے دعا کرتے رہنا چاہیے، فتح و نصرت دینے والا وہی ہے، صرف اسی کو پکارنا چاہیے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|