من كتاب السير سیر کے مسائل 67. باب إِخْرَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ سے اخراج کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عدی بن حمراء زہری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جزوره (مکہ میں ایک مقام کا نام) میں اپنی سواری پر دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ”الله کی قسم (اے مکہ) تو اللہ کی ساری زمین سے بہتر ہے اور اللہ کی ساری زمین سے زیادہ تو الله کو محبوب ہے، اگر میں تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں نکلتا نہیں (بلکہ مکہ ہی میں رہتا)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2552]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3925]، [ابن ماجه 3108]، [أبويعلی 5954]، [ابن حبان 3708]، [موارد الظمآن 1025] وضاحت:
(تشریح حدیث 2545) ہر انسان کو اپنے وطن، اپنی جائے پیدائش سے محبت اور لگن ہوتی ہے، یہ ایک فطری امر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مکہ سے بڑی انسیت و محبت تھی، لیکن مشرکینِ مکہ کے ظلم و ستم اور جبر و اکراہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کرنی پڑی اور مکہ چھوڑنا پڑا، اسی کا اظہار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مکہ اور بیت اللہ الحرام زمین کا افضل ترین حصہ ہے اور اللہ کو سب سے زیادہ پسند بھی ہے، اسی لئے مسجدِ حرام کی ایک نماز دیگر مساجد سے لاکھ گنا زیادہ ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
|