سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
39. باب النَّهْيِ عَنِ التَّفْرِيقِ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا:
قیدی عورتوں میں ماں بیٹے میں جدائی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2515
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا القاسم بن كثير، عن الليث بن سعد، قراءة، عن عبد الله بن جنادة، عن ابي عبد الرحمن الحبلي: ان ابا ايوب كان في جيش ففرق بين الصبيان وبين امهاتهم، فرآهم يبكون، فجعل يرد الصبي إلى امه. ويقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "من فرق بين الوالدة وولدها، فرق الله بينه وبين الاحباء يوم القيامة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قِرَاءَةً، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُنَادَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ: أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ كَانَ فِي جَيْشٍ فَفُرِّقَ بَيْنَ الصِّبْيَانِ وَبَيْنَ أُمَّهَاتِهِمْ، فَرَآهُمْ يَبْكُونَ، فَجَعَلَ يَرُدُّ الصَّبِيَّ إِلَى أُمِّهِ. وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا، فَرَّقَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْأَحِبَّاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوعبدالرحمٰن حبلی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ ایک لشکر میں تھے کہ بچوں اور ان کی ماؤں کو جدا کر دیا گیا، انہوں نے بچوں کو دیکھا تو وہ رو رہے تھے، لہٰذا ہر بچے کو اس کی ماں کے پاس واپس لوٹا دیا اور وہ کہتے تھے: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جدا کر دیا ماں کو اس کی اولاد سے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو اس کے دوستوں سے الگ کردے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2522]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1283، 1566]، [أحمد 412/5]، [الحاكم 55/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2514)
اس حدیث سے ماں بیٹوں کے درمیان جدائی کی ممانعت ثابت ہوئی، خواہ وہ غلام ہوں یا قیدی، نہ قید میں انہیں ایک دوسرے سے الگ کرنا چاہیے اور نہ بیع و شراء میں، حدیث کا منطوق اسی پر دلالت کرتا ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.