من كتاب السير سیر کے مسائل 5. باب وَصِيَّةِ الإِمَامِ لِلسَّرَايَا: امام کا فوجی دستے کو رخصت کرتے وقت وصیت کرنے کا بیان
سلمان بن بریدہ نے اپنے والد سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا: انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پلٹن کا امیر مقرر فرماتے تو اسے وصیت کرتے تھے کہ ”وہ خود اللہ کا تقوی اختیار کریں اور جو مسلمان ان کے ساتھ ہیں ان کے ساتھ بھی اللہ سے ڈرتے ہوئے اچھا سلوک کریں“، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستے میں جہاد کرو، جو اللہ کا انکار کرے اس سے جنگ کرو، جہاد کرو لیکن غداری نہ کرو، اور نہ خیانت کرو، نہ مثلہ کرو، اور نہ بچے کو مارو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2483]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1731]، [أبوداؤد 2613]، [ترمذي 1617]، [ابن ماجه 2858]، [أبويعلی 1413]، [ابن حبان 4739] وضاحت:
(تشریح حدیث 2475) ناک کان، دل جگر، ہاتھ پاؤں کاٹ کر الگ الگ کر دینے کو مثلہ کہتے ہیں۔ اس حدیث سے لشکرکشی ثابت ہوئی، اور روانگی کے وقت نصیحت کرنا بھی ثابت ہوا، نیز یہ کہ امیر اورمجاہدین راہِ جہاد میں تقویٰ و خلوص اختیار کریں، اور بدعہدی، غداری، خیانت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور رہنے کی تلقین کی ہے، نیز جوش و غضب میں آ کر میت کی بے حرمتی سے یعنی مثلہ کرنے سے بھی منع کیا، اور نابالغ بچوں کے قتل سے بھی، دوسری احادیث میں عورتوں اور بوڑھوں کا بھی اضافہ ہے۔ یہ اسلام کے وہ زریں اصولِ حرب ہیں جو اسلام کو معتدل، حقیقت پسندانہ مذہب بتاتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|