من كتاب السير سیر کے مسائل 47. باب النَّهْيِ عَنْ رُكُوبِ الدَّابَّةِ مِنَ الْمَغْنَمِ وَلُبْسِ الثَّوْبِ مِنْهُ: غنیمت کے جانور پر سوار ہونے اور غنیمت کے کپڑے پہننے کی ممانعت کا بیان
حنش صنعانی نے کہا: ہم نے سیدنا رويفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ مغرب میں جہاد کیا تو ہم نے ایک گاؤں کو فتح کیا جس کو جربہ کہا جاتا تھا، اس وقت سیدنا رويفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان خطبہ دینے کھڑے ہوئے تو کہا: میں تمہارے درمیان اس لئے اس وقت کھڑا ہوا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کے بعد ہمارے درمیان کھڑے ہوئے تو فرمایا: ”جو کوئی الله پر اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے تو وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت کے گھوڑے پر سوار نہ ہو، اور جب وہ کمزور ہو جائے گا تو اسے واپس کر دے۔“
امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «ردها» کے بارے میں مجھے شبہ ہے۔ پھر فرمایا: ”اور جو کوئی الله پر اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت سے کوئی کپڑا نہ پہنے حتی کہ جب وہ بوسیدہ و پرانا ہوجائے تو اسے واپس بیت المال میں جمع کرا دے۔“ تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2531]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1441]، [أبوداؤد 2156]، [ابن حبان 4850]، [الموارد 1675] وضاحت:
(تشریح حدیث 2523) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غنیمت میں حاصل شدہ کپڑوں اور گھوڑوں کو میدانِ جنگ میں ضرورت کے وقت استعمال میں لایا جا سکتا ہے، بعد میں ان کو استعمال کرنا ممنوع ہے۔ بعض علماء نے وقتی طور پر استعمال کرنے کے لئے بھی سپہ سالار کی اجازت کو شرط قرار دیا ہے۔ (مبارکپوری رحمہ اللہ)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
|