سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
37. باب في اسْتِبْرَاءِ الأَمَةِ:
لونڈی کے استبراء رحم کا بیان
حدیث نمبر: 2513
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد بن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي مرزوق مولى لتجيب، قال: حدثني حنش الصنعاني، قال: غزونا المغرب وعلينا رويفع بن ثابت الانصاري فافتتحنا قرية يقال لها: جربة، فقام فينا رويفع بن ثابت الانصاري خطيبا، فقال: إني لا اقوم فيكم إلا بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قام فينا يوم خيبر حين افتتحناها، فقال: "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا ياتين شيئا من السبي حتى يستبرئها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلًى لِتُجِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: غَزَوْنَا الْمَغْرِبَ وَعَلَيْنَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ فَافْتَتَحْنَا قَرْيَةً يُقَالُ لَهَا: جَرْبَةَ، فَقَامَ فِينَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ خَطِيبًا، فَقَالَ: إِنِّي لَا أَقُومُ فِيكُمْ إِلَّا بما سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَامَ فِينَا يَوْمَ خَيْبَرَ حِينَ افْتَتَحْنَاهَا، فَقَالَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يَأْتِيَنَّ شَيْئًا مِنَ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا".
حنش الصنعانی نے بیان کیا: ہم نے مغرب کا جہاد کیا اور ہمارے امیرِ لشکر سیدنا رويفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ تھے۔ ہم نے ایک گاؤں فتح کیا جس کو جربہ کہا جا تا تھا، پس سیدنا رويفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان خطيب بن کر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں تمہارے درمیان اس واسطے کھڑا ہوا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جب ہم نے خیبر فتح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے در میان کھڑے ہوئے اور فرمایا: جو شخص الله تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ قیدی عورتوں سے صحبت نہ کرے جب تک کہ استبراء نہ کر لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2520]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1441]، [أبوداؤد 2156]، [ابن حبان 4850]، [الموارد 1675]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2512)
استبراء سے مراد رحم کی صفائی ہے۔
مطلب یہ کہ شادی شدہ عورت سے اس وقت تک جماع کرنا درست نہیں جب تک کہ اسے ایک حیض نہ آ جائے، اس کے بعد جماع کر سکتا ہے۔
مبادا وہ قیدی عورت حاملہ نہ ہو، کیونکہ حاملہ سے وطی و صحبت جائز نہیں۔
ابوداؤد میں ہے: «لَا يَحِلُّ لِامْرِىءٍ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْقٰى مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ (يعني إتيان الحبلى). [أبوداؤد فى النكاح، باب وطى السبايا] »
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہوں، ان کی گرفتاری سے پہلا نکاح ٹوٹ جاتا ہے، حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد، اور حاملہ نہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد لطفِ صحبت اٹھایا جا سکتا ہے، یہ کوئی ضروری نہیں کہ وہ مسلمان بھی ہوں، با قاعدہ سرکاری تقسیم کے بعد جو لونڈی جس کے حصہ میں آئے وہ اس سے بعینہ اسی طرح لطف اٹھا سکتا ہے جس طرح اپنی منکوحہ بیوی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔
(مبارکپوری رحمہ اللہ)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.