من كتاب السير سیر کے مسائل 12. باب في بَيَانِ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصَّلاَةُ جَامِعَةٌ» : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ» کا بیان
خالد بن سمیر نے کہا: عبداللہ بن رباح انصاری ہمارے پاس تشریف لائے۔ انصار ان کو فقیہ جانتے تھے، انہوں نے کہا: سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امراء کا لشکر روانہ کیا، وہ چلے اور جتنا اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور حکم دیا، چنانچہ اعلان کیا گیا: «الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ» یعنی نماز تیار ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2492]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 299/5]، [النسائي فى الكبريٰ 8249]، [البيهقي فى دلائل النبوة 367/4] وضاحت:
(تشریح احادیث 2483 سے 2485) «الصلاة جامعة» یہ کہنا «صلاة الكسوف والخسوف» یا ہنگامی حالت کے لئے خاص ہے، پنج وقتہ نمازوں کے لئے اذان اور اقامت ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|