من كتاب السير سیر کے مسائل 81. باب: «لاَ حِلْفَ في الإِسْلاَمِ» : اسلام میں ظلم و ستم کا عہد و پیمان نہیں ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، شریک سے کہا گیا: کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی؟ کہا: ہاں، اسلام میں عہد و پیمان نہیں ہے (یعنی ایسا معاہدہ کہ ظلم و ستم اور حق بات ہر دو حالت میں مدد کریں گے) اور جاہلیت میں جو عہد و پیمان ہوتے تھے اسلام نے اس میں سختی و سنجیدگی زیادہ کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2568]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن دیگر اسانید سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 2336]، [ابن حبان 4370]، [الموارد 2061] وضاحت:
(تشریح حدیث 2561) اپنا حق لینے یا اپنی جان و مال کا دفاع کرنے پر عہد و پیمان درست ہے، لیکن کوئی ظلم کرے، زبردستی کسی کا مال ہڑپ کرے، قتل و غارتگری کرے تو اس طرح کا عہد و پیمان اور معاہدہ اسلام میں جائز نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
|