من كتاب السير سیر کے مسائل 26. باب حَدِّ الصَّبِيِّ مَتَى يُقْتَلُ: کتنی عمر کا بچہ قتل کیا جا سکتا ہے؟
عطیہ القرظی نے کہا: (جس دن بنی قریظہ کے لوگ مارے گئے) اس دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا گیا تو جس کے بال اگ آئے تھے اس کو قتل کر دیا گیا اور جس کے بال نہیں نکلے تھے اسے چھوڑ دیا گیا، اور میں بھی ان میں سے تھا جس کے بال نہیں آئے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2507]»
اس روایت کی سند صحیح على شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4404]، [نسائي 3430]، [ابن ماجه 2541]، [ابن حبان 4780]، [الحميدي 912] وضاحت:
(تشریح حدیث 2499) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نابالغ بچے کو مارنا منع ہے، اور بلوغت کی کئی نشانیاں ہیں: داڑھی، مونچھ اور زیرِ ناف کے بال آنا، احتلام ہونا یا پندرہ سال کی عمر کا ہونا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري
|