(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا الاسود بن شيبان، عن خالد بن سمير، قال: قدم علينا عبد الله بن رباح الانصاري، وكانت الانصار تفقهه. قال: حدثنا ابو قتادة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"بعث جيش الامراء، قال: فانطلقوا فلبثوا ما شاء الله، ثم صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر، فامر فنودي: الصلاة جامعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ. قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"بَعَثَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ، قَالَ: فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ، فَأَمَرَ فَنُودِيَ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ".
خالد بن سمیر نے کہا: عبداللہ بن رباح انصاری ہمارے پاس تشریف لائے۔ انصار ان کو فقیہ جانتے تھے، انہوں نے کہا: سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امراء کا لشکر روانہ کیا، وہ چلے اور جتنا اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور حکم دیا، چنانچہ اعلان کیا گیا: «الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ» یعنی نماز تیار ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2483 سے 2485) «الصلاة جامعة» یہ کہنا «صلاة الكسوف والخسوف» یا ہنگامی حالت کے لئے خاص ہے، پنج وقتہ نمازوں کے لئے اذان اور اقامت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2492]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 299/5]، [النسائي فى الكبريٰ 8249]، [البيهقي فى دلائل النبوة 367/4]