سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
39. بَابُ: الْكَرَاهِيَةِ لِلنِّسَاءِ فِي إِظْهَارِ الْحُلِيِّ وَالذَّهَبِ
باب: عورتوں کے لیے زیورات اور سونے کی نمائش ممنوع ہے۔
Chapter: Dislike for Women to Show Their Jewelry and Gold
حدیث نمبر: 5139
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: انبانا عمرو بن الحارث، ان ابا عشانة هو المعافري حدثه , انه سمع عقبة بن عامر يخبر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يمنع اهله الحلية والحرير، ويقول:" إن كنتم تحبون حلية الجنة وحريرها , فلا تلبسوها في الدنيا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ هُوَ الْمَعَافِرِيُّ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يُخْبِرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْنَعُ أَهْلَهُ الْحِلْيَةَ وَالْحَرِيرَ، وَيَقُولُ:" إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ حِلْيَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِيرَهَا , فَلَا تَلْبَسُوهَا فِي الدُّنْيَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کو زیورات اور ریشم سے منع فرماتے تھے اور فرماتے: اگر تم لوگ جنت کے زیورات اور اس کا ریشم چاہتے ہو تو اسے دنیا میں نہ پہنو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9920)، مسند احمد (4/145) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس باب میں مذکور بعض احادیث میں عورتوں کے لیے بھی سونے کے استعمال کو حرام بتایا گیا ہے، مؤلف نیز جمہور أئمہ عورتوں کے لیے سونے کے مطلق استعمال کے جواز کے قائل ہیں، اس لیے مؤلف نے ان احادیث کی گویا ایک طرح سے تاویل کرتے ہوئے یہ باب باندھا ہے، یعنی: ان احادیث میں جو عورتوں کے لیے سونے کے زیورات کو حرام قرار دیا گیا ہے، وہ اس صورت میں ہے جب وہ ان کو پہن کر بطور فخر و مباہات کی نمائش کرتی پھریں، ورنہ ہر طرح کا سونے کا زیور عورتوں کے لیے حلال ہے، بعض علماء ان احادیث کو اس حدیث سے منسوخ مانتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا اور ریشم کو مردوں کے لیے حرام کر دیا گیا ہے، اور عورتوں کے حلال کر دیا گیا ہے، اس حدیث میں کوئی قید نہیں کہ سونے کا زیور حلقہ دار ہو یا ٹکڑے والا، علامہ البانی نے دونوں طرح کی احادیث میں تطبیق کی راہ یہ نکالی ہے (جس کی تائید بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے) کہ عورتوں کے لیے حلقہ دار سونے کا زیور (جیسے کنگن، بالی اور انگوٹھی وغیرہ) حرام ہے، ہاں ٹکڑے ٹکڑے والا زیور حلال ہے جیسے بٹن، ٹپ، اور ایسا ہار جس کا بعض حصہ دھاگہ ہو، وغیرہ وغیرہ، احتیاط علامہ البانی کے قول ہی میں ہے۔ (ملاحظہ ہو: آداب الزفاف للألبانی)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5140
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا جرير، عن منصور. ح وانبانا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن ربعي، عن امراته، عن اخت حذيفة، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا معشر النساء , اما لكن في الفضة ما تحلين، اما إنه ليس من امراة تحلت ذهبا تظهره إلا عذبت به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ , أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ، أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا تو فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں؟ دیکھو، تم میں سے جو عورت دکھانے کے لیے سونے کا زیور پہنے گی اسے عذاب ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 8 (4237)، (تحفة الأشراف: 18043، 18386)، مسند احمد (6/357، 358، 369)، سنن الدارمی/الاستئذان 17 (2687) (ضعیف) (اس کی راویہ ’’ربعی کی اہلیہ‘‘ مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5141
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت منصورا، يحدث، عن ربعي، عن امراته، عن اخت حذيفة، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا معشر النساء , اما لكن في الفضة ما تحلين اما إنه ليس منكن امراة تحلى ذهبا تظهره إلا عذبت به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا، يُحَدِّثُ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ , أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن کہتی ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب کیا اور فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں، دیکھو، تم میں سے جو عورت دکھانے کے لیے سونے کا زیور پہنے گی اسے عذاب ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5142
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني محمود بن عمرو، ان اسماء بنت يزيد حدثته: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امراة تحلت , يعني بقلادة من ذهب جعل في عنقها مثلها من النار، وايما امراة جعلت في اذنها خرصا من ذهب جعل الله عز وجل في اذنها مثله خرصا من النار يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ , يَعْنِي بِقِلَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي عُنُقِهَا مِثْلُهَا مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي أُذُنِهَا مِثْلَهُ خُرْصًا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
اسماء بنت یزید کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت سونے کا ہار پہنے گی اللہ تعالیٰ اس کی گردن میں اسی جیسا آگ کا ہار پہنائے گا، اور جو کان میں سونے کی بالیاں پہنے گی، اللہ تعالیٰ اس کے کان میں اسی جیسی آگ کی بالیاں قیامت کے دن پہنائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 8 (4238)، (تحفة الأشراف: 15776)، مسند احمد (6/453، 457، 458) (ضعیف) (اس کے راوی ’’محمود‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5143
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني زيد، عن ابي سلام، عن ابي اسماء الرحبي، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: جاءت بنت هبيرة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي يدها فتخ، فقال: كذا في كتاب ابي , اي: خواتيم ضخام، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يضرب يدها , فدخلت على فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم تشكو إليها الذي صنع بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانتزعت فاطمة سلسلة في عنقها من ذهب، وقالت: هذه اهداها إلي ابو حسن فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم والسلسلة في يدها، فقال:" يا فاطمة , ايغرك ان يقول الناس ابنة رسول الله وفي يدها سلسلة من نار؟" , ثم خرج ولم يقعد فارسلت فاطمة بالسلسلة إلى السوق فباعتها , واشترت بثمنها غلاما، وقال: مرة عبدا وذكر كلمة معناها فاعتقته فحدث بذلك، فقال:" الحمد لله الذي انجى فاطمة من النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: جَاءَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ، فَقَالَ: كَذَا فِي كِتَابِ أَبِي , أَيْ: خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ يَدَهَا , فَدَخَلَتْ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِي عُنُقِهَا مِنْ ذَهَبٍ، وَقَالَتْ: هَذِهِ أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِي يَدِهَا، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ , أَيَغُرُّكِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ؟" , ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَى السُّوقِ فَبَاعَتْهَا , وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا غُلَامًا، وَقَالَ: مَرَّةً عَبْدًا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ فَحُدِّثَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَى فَاطِمَةَ مِنَ النَّارِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنت ہبیرہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے ہاتھ میں بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاتھ پر مارنے لگے، وہ آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئیں تاکہ ان سے اس برتاؤ کا گلہ شکوہ کریں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ کیا تھا، تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے گلے کا سونے کا ہار نکالا اور بولیں: یہ مجھے ابوالحسن (علی) نے تحفہ دیا تھا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے اور ہار ان کے ہاتھ ہی میں تھا، آپ نے فرمایا: فاطمہ! تمہیں یہ بات پسند ہے کہ لوگ کہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور ہاتھ میں آگ کی زنجیر؟، پھر آپ بیٹھے نہیں چلے گئے، پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنا ہار بازار بھیج کر اسے بیچ دیا اور اس کی قیمت سے ایک غلام (لڑکا) خریدا اور اسے آزاد کر دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: شکر ہے اللہ کا جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2110)، مسند احمد (5/278) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5144
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن سلم البلخي، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلام، عن ابي اسماء، عن ثوبان، قال: جاءت بنت هبيرة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يدها فتخ من ذهب , اي: خواتيم ضخام نحوه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: جَاءَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ مِنْ ذَهَبٍ , أَيْ: خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ نَحْوَهُ.
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہبیرہ کی صاحب زادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے ہاتھ میں سونے کی موٹی موٹی انگوٹھیاں تھیں، پھر آگے اسی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5145
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن شاهين الواسطي، قال: انبانا خالد، عن مطرف. ح وانبانا احمد بن حرب، قال: حدثنا اسباط، عن مطرف، عن ابي الجهم، عن ابي زيد، عن ابي هريرة، قال: كنت قاعدا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاتته امراة، فقالت: يا رسول الله , سوارين من ذهب، قال:" سواران من نار"، قالت: يا رسول الله , طوق من ذهب , قال:" طوق من نار"، قالت: قرطين من ذهب , قال:" قرطين من نار"، قال: وكان عليهما سواران من ذهب، فرمت بهما، قالت: يا رسول الله , إن المراة إذا لم تتزين لزوجها صلفت عنده، قال:" ما يمنع إحداكن ان تصنع قرطين من فضة ثم تصفره بزعفران، او بعبير". اللفظ لابن حرب.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ:" سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , طَوْقٌ مِنْ ذَهَبٍ , قَالَ:" طَوْقٌ مِنْ نَارٍ"، قَالَتْ: قُرْطَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ , قَالَ:" قُرْطَيْنِ مِنْ نَارٍ"، قَالَ: وَكَانَ عَلَيْهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَرَمَتْ بِهِمَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا لَمْ تَتَزَيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ، قَالَ:" مَا يَمْنَعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَصْنَعَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ تُصَفِّرَهُ بِزَعْفَرَانٍ، أَوْ بِعَبِيرٍ". اللَّفْظُ لِابْنِ حَرْبٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت نے آپ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس سونے کے دو کنگن ہیں، آپ نے فرمایا: آگ کے دو کنگن ہیں وہ بولی: اللہ کے رسول! سونے کا ہار ہے، آپ نے فرمایا آگ کا ہار ہے، وہ بولی: سونے کی دو بالیاں ہیں، آپ نے فرمایا: آگ کی دو بالیاں ہیں، اس عورت کے پاس سونے کے دو کنگن تھے، اس نے انہیں اتار کر پھینک دئیے اور بولی: اگر عورت اپنے شوہر کے لیے بناؤ سنگار نہ کرے تو وہ اس کے لیے پھر کس کام کی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں چاندی کی بالیاں بنانے پھر اسے زعفران یا عبیر سے پیلا کرنے سے کون سی چیز مانع ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14934)، مسند احمد (2/440) (ضعیف) (اس کے راوی ابو زید صاحب ابی ہریرہ مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5146
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني الربيع بن سليمان، قال: حدثنا إسحاق بن بكر، قال: حدثني ابي، عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى عليها مسكتي ذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبرك بما هو احسن من هذا؟ لو نزعت هذا وجعلت مسكتين من ورق ثم صفرتهما بزعفران كانتا حسنتين". قال ابو عبد الرحمن: هذا غير محفوظ والله اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَيْهَا مَسَكَتَيْ ذَهَبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا؟ لَوْ نَزَعْتِ هَذَا وَجَعَلْتِ مَسَكَتَيْنِ مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ صَفَّرْتِهِمَا بِزَعْفَرَانٍ كَانَتَا حَسَنَتَيْنِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی پازیب پہنے دیکھا، تو فرمایا: میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتاتا ہوں، تم اسے اتار دو اور چاندی کی پازیب بنا لو، پھر انہیں زعفران سے رنگ کر پیلا کر لو، یہ بہتر ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث محفوظ نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16575) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.