كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 7. بَابُ: التَّرَجُّلِ غِبًّا باب: ایک دن چھوڑ کر (بالوں میں) کنگھی کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بالوں میں) کنگھی کرنے سے منع فرمایا، مگر ایک دن چھوڑ کر۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 1 (4159)، سنن الترمذی/اللباس 22 (1756)، (تحفة الأشراف: 9650، 18562، 19306) مسند احمد (4/86) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حسن بصری سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر ایک دن چھوڑ کر۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، وہ بھی حسن بصری کی جو مدلس بھی ہیں، لیکن پچھلی روایت متصل مرفوع ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حسن بصری اور محمد بن سیرین کہتے ہیں: (بالوں میں) کنگھی ایک ایک دن چھوڑ کر کرنا چاہیئے۔
تخریج الحدیث: «انظر للمرفوع قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک صحابی رسول جو مصر میں افسر تھے، ان کے پاس ان کے ساتھیوں میں سے ایک شخص آیا جو پراگندہ سر اور بکھرے ہوئے بال والا تھا، تو انہوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو پراگندہ سرپا رہا ہوں حالانکہ آپ امیر ہیں؟ وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں «ارفاہ» سے منع فرماتے تھے، ہم نے کہا: «ارفاہ» کیا ہے؟ روزانہ بالوں میں کنگھی کرنا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9747، 15611) ویأتی عندہ برقم: 5241 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|