سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
39. بَابُ : الْكَرَاهِيَةِ لِلنِّسَاءِ فِي إِظْهَارِ الْحُلِيِّ وَالذَّهَبِ
39. باب: عورتوں کے لیے زیورات اور سونے کی نمائش ممنوع ہے۔
Chapter: Dislike for Women to Show Their Jewelry and Gold
حدیث نمبر: 5143
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني زيد، عن ابي سلام، عن ابي اسماء الرحبي، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: جاءت بنت هبيرة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي يدها فتخ، فقال: كذا في كتاب ابي , اي: خواتيم ضخام، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يضرب يدها , فدخلت على فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم تشكو إليها الذي صنع بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانتزعت فاطمة سلسلة في عنقها من ذهب، وقالت: هذه اهداها إلي ابو حسن فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم والسلسلة في يدها، فقال:" يا فاطمة , ايغرك ان يقول الناس ابنة رسول الله وفي يدها سلسلة من نار؟" , ثم خرج ولم يقعد فارسلت فاطمة بالسلسلة إلى السوق فباعتها , واشترت بثمنها غلاما، وقال: مرة عبدا وذكر كلمة معناها فاعتقته فحدث بذلك، فقال:" الحمد لله الذي انجى فاطمة من النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: جَاءَتْ بِنْتُ هُبَيْرَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي يَدِهَا فَتَخٌ، فَقَالَ: كَذَا فِي كِتَابِ أَبِي , أَيْ: خَوَاتِيمُ ضِخَامٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ يَدَهَا , فَدَخَلَتْ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَزَعَتْ فَاطِمَةُ سِلْسِلَةً فِي عُنُقِهَا مِنْ ذَهَبٍ، وَقَالَتْ: هَذِهِ أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسِّلْسِلَةُ فِي يَدِهَا، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ , أَيَغُرُّكِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ؟" , ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَرْسَلَتْ فَاطِمَةُ بِالسِّلْسِلَةِ إِلَى السُّوقِ فَبَاعَتْهَا , وَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا غُلَامًا، وَقَالَ: مَرَّةً عَبْدًا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ فَحُدِّثَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَى فَاطِمَةَ مِنَ النَّارِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنت ہبیرہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے ہاتھ میں بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاتھ پر مارنے لگے، وہ آپ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئیں تاکہ ان سے اس برتاؤ کا گلہ شکوہ کریں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ کیا تھا، تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے گلے کا سونے کا ہار نکالا اور بولیں: یہ مجھے ابوالحسن (علی) نے تحفہ دیا تھا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے اور ہار ان کے ہاتھ ہی میں تھا، آپ نے فرمایا: فاطمہ! تمہیں یہ بات پسند ہے کہ لوگ کہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور ہاتھ میں آگ کی زنجیر؟، پھر آپ بیٹھے نہیں چلے گئے، پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنا ہار بازار بھیج کر اسے بیچ دیا اور اس کی قیمت سے ایک غلام (لڑکا) خریدا اور اسے آزاد کر دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: شکر ہے اللہ کا جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2110)، مسند احمد (5/278) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5143 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5143  
اردو حاشہ:
(1) مارنے لگے کیونکہ اتنی بڑی بڑی اور کئی انگوٹھیاں نمائش اور فخر کے لیے ہی ہوسکتی تھیں۔
(2) کوئی چیز کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا دست مبارک کبھی کسی نامحرم عورت کو نہیں لگا۔
(3) آگ کی زنجیر تفصیل دیکھئے حدیث نمبر،5139
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5143   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.