(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الحكم، قال: حدثنا ابي، وابو الاسود النضر بن عبد الجبار، قالا: حدثنا المفضل بن فضالة، عن عياش بن عباس القتباني، عن ابي الحصين الهيثم بن شفي، وقال ابو الاسود شفي: إنه سمعه يقول: خرجت انا وصاحب لي يسمى ابا عامر، رجل من المعافر، نصلي بإيلياء، وكان قاصهم رجلا من الازد، يقال له: ابو ريحانة من الصحابة، قال ابو الحصين: فسبقني صاحبي إلى المسجد، ثم ادركته، فجلست إلى جنبه، فقال: هل ادركت قصص ابي ريحانة؟ فقلت: لا، فقال: سمعته يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عشر: عن الوشر، والوشم، والنتف، وعن مكامعة الرجل الرجل بغير شعار، وعن مكامعة المراة المراة بغير شعار، وان يجعل الرجل اسفل ثيابه حريرا مثل الاعاجم، او يجعل على منكبيه حريرا امثال الاعاجم، وعن النهبى، وعن ركوب النمور، ولبوس الخواتيم إلا لذي سلطان". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، وَأَبُو الْأَسْوَدِ النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ شُفَيٍّ، وَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ شُفَيٌّ: إِنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: خَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي يُسَمَّى أَبَا عَامِرٍ، رَجُلٌ مِنْ الْمَعَافِرِ، نُصَلِّي بِإِيلِيَاءَ، وَكَانَ قَاصُّهُمْ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو رَيْحَانَةَ مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَ أَبُو الْحُصَيْنِ: فَسَبَقَنِي صَاحِبِي إِلَى الْمَسْجِدِ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ، فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَقَالَ: هَلْ أَدْرَكْتَ قَصَصَ أَبِي رَيْحَانَةَ؟ فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَشْرٍ: عَنْ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ، وَالنَّتْفِ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ أَسْفَلَ ثِيَابِهِ حَرِيرًا مِثْلَ الْأَعَاجِمِ، أَوْ يَجْعَلَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ حَرِيرًا أَمْثَالَ الْأَعَاجِمِ، وَعَنِ النُّهْبَى، وَعَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ، وَلُبُوسِ الْخَوَاتِيمِ إِلَّا لِذِي سُلْطَانٍ".
ابوالحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور وہ قبیلہ معافر ۱؎ کا تھا دونوں ایلیاء (بیت المقدس) میں نماز پڑھنے کے لیے نکلے، بیت المقدس میں لوگوں کے واعظ صحابہ میں سے قبیلہ ازد کے ابوریحانہ نامی ایک شخص تھے، میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے، پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آ کر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: آپ نے ابوریحانہ کا کچھ وعظ سنا؟ میں نے کہا: نہیں، وہ بولے: میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے: ”دانت باریک کرنے سے، گودنا گودنے سے، (سفید) بال اکھیڑنے سے، دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے، دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے، مرد کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگانے سے، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگانے سے، دوسروں کے مال لوٹنے سے، درندوں کی کھال پر سوار ہونے سے، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے بادشاہ (حاکم) کے“۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 11 (4049)، سنن ابن ماجہ/اللباس 46 (3655)، (تحفة الأشراف: 12039)، مسند احمد (4/134، 135)، سنن الدارمی/الإستئذان 20 (2690)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5113-5115 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ابو عامر معافری لین الحدیث ہیں، لیکن نمبر 5114 کی سند میں ان کا واسطہ نہیں ہے اس لیے اس سند سے یہ روایت صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: ”معافر“ یمن میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎: اکثر سلف نے صرف زیب و زینت کی خاطر انگوٹھی پہننے سے منع کیا ہے، (کچھ علماء اس ممانعت کو مکروہ تنزیہی قرار دیتے ہیں) بادشاہ، یا بادشاہ کے نائبین جیسے عامل، گورنر، اسی طرح کسی بھی ادارے یا اس کے سربراہ کے لیے اپنی تحریر پر مہر لگانے کی خاطر انگوٹھی کے جواز کے سب قائل ہیں۔