كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 43. بَابُ: خَاتَمِ الذَّهَبِ باب: سونے کی انگوٹھی کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پہنا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھی بنوائی، آپ نے فرمایا: ”میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا لیکن اب کبھی نہیں پہنوں گا“ اور اسے پھینک دی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7145)، مسند احمد (2/109)، ویأتي عند المؤلف برقم: (5277) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، سرخ گدیوں اور گیہوں یا جو کی شراب سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 11 (4051)، سنن الترمذی/الأدب 45 (2808)، سنن ابن ماجہ/اللباس 46 (3654)، (تحفة الأشراف: 10304)، مسند احمد (1/93، 409، 127، 137)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: (5169، 5170) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے اور سرخ زین (گدے) کے استعمال سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5168 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے چھلوں، سرخ زین، ریشمی کپڑے اور جعہ سے منع فرمایا، جعہ ایک قسم کی شراب ہے جو جو اور گیہوں سے بنائی جاتی ہے۔ اور راوی نے اس کی شدت (تیزی) کا ذکر کیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) عمار بن رزیق نے اس حدیث کو زہیر کے برخلاف ابواسحاق سے، ابواسحاق نے صعصعہ سے، اور صعصہ نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5168 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کے چھلوں، ریشمی کپڑوں، سرخ زین، جَو اور گیہوں کے شراب سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس سے پہلی حدیث زیادہ قرین صواب ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10130، 10260)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5172- 5174، 5614، 5615) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ابواسحاق کا ہبیرہ سے اور ان کا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنا اولیٰ و انسب ہے بمقابلہ: عن ابی اسحاق عن صعصعہ عن علی رضی اللہ عنہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہمیں منع فرمایئے اس چیز سے جس سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، وہ بولے: مجھے منع فرمایا: کدو سے بنے اور سبز رنگ کے برتن سے، سونے کے چھلے، ریشمی لباس اور حریر اور سرخ زین کے استعمال سے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5171 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن عمیر کہتے ہیں کہ صعصعہ بن صوحان نے علی رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر عرض کیا: آپ ہمیں اس چیز سے منع کریں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو منع فرمایا ہے، کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو سے بنے، سبز رنگ والے اور کھجور کی لکڑی سے بنے برتنوں کے استعمال سے اور جَو اور گیہوں کی شراب پینے سے منع فرمایا اور ہمیں سونے کے چھلے، ریشم اور حریر کے لباس اور سرخ زین کے استعمال سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5171 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «دبّاء»: کدو سے بنا ہوا برتن، حنتم: سبز رنگ کا برتن جس میں نبیذ بناتے ہیں، «نقیر»: کھجور کی جڑ کی لکڑی کھود کر بنایا ہوا برتن، «مزفت»: رنگ کیا ہوا برتن، ان برتنوں سے متعلق نہی منسوخ ہے، ممکن ہے علی رضی اللہ عنہ کو اس کے منسوخ ہونے کا علم نہ ہو سکا ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن عمیر کہتے ہیں کہ صعصعہ بن صوحان نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ امیر المؤمنین! ہمیں اس چیز سے منع فرمائیے جس چیز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو منع فرمایا تو وہ بولے: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو سے بنے، اور سبز رنگ والے برتن کے استعمال سے اور جو اور گیہوں سے بنی شراب کے پینے سے، سونے کے چھلے، ریشمی لباس اور سرخ زین کے استعمال سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مروان اور عبدالواحد کی روایت (نمبر ۵۱۷۳ و ۵۱۷۴) اسرائیل کی روایت (نمبر ۵۱۷۲) سے زیادہ قرین صواب ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5171 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں سے منع فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ آپ نے لوگوں کو منع فرمایا، بلکہ مجھے منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشمی لباس پہننے سے، زرد رنگ سے جو چمکیلا اور لال ہو، اور رکوع و سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے ۱؎۔ ضحاک بن عثمان نے داود بن قیس کی متابعت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1042 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قرآن نہ پڑھنے کی بات مرد عورت سب کے لیے عام ہے، بقیہ باتوں میں مخاطب صرف مرد ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، میں نہیں کہتا کہ تمہیں بھی منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشمی کپڑا پہننے سے، سرخ اور چمکیلے لباس پہننے سے اور زرد رنگ کا لباس پہننے سے، اور رکوع (نیز سجدہ) کی حالت میں قرآن پڑھنے سے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1042 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے، اور سونا اور زرد رنگ کا لباس پہننے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی، ریشمی کپڑے اور زرد رنگ کے کپڑے کے استعمال سے اور اس بات سے کہ میں رکوع میں قرآن پڑھوں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (حسن، صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے، زرد رنگ کا لباس پہننے اور ریشمی لباس پہننے سے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10021) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑے پہننے، زرد رنگ کے لباس پہننے اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار باتوں سے منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے، ریشمی کپڑے پہننے، اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے، اور زرد رنگ کا لباس پہننے سے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) ایوب نے عبیداللہ کی موافقت کی ہے مگر انہوں نے مولیٰ کا نام ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کے لباس، ریشمی کپڑے اور سونے کی انگوٹھی پہننے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یحییٰ بن ابی کثیر کے چار شاگرد ہیں اور یہ چاروں کے چاروں یحییٰ کے شیوخ کے ذکر کرنے میں مختلف ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|