كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 25. بَابُ: الْمُوتَشِمَاتِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ وَالشَّعْبِيِّ فِي هَذَا باب: گودوانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث کی روایت میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ”سود کھانے والا، کھلانے والا، اور اس کا لکھنے والا ۱؎ جب کہ وہ اسے جانتا ہو (کہ یہ حرام ہے) اور خوبصورتی کے لیے گودنے اور گودوانے والی عورتیں، صدقے کو روکنے والا اور ہجرت کے بعد لوٹ کر اعرابی (دیہاتی) ہو جانے والا ۲؎ یہ سب قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9195)، مسند احمد (1/409، 430، 465)، وراجع أیضا: صحیح مسلم/المساقاة 19 (1597)، سنن ابی داود/البیوع 4 (3333)، سنن الترمذی/البیوع 2 (1206)، سنن ابن ماجہ/التجارات 58 (2277)، مسند احمد (1/ 393، 394، 402، 453) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سود کھانا اور کھلانا تو اصل گناہ ہے، اور حساب کتاب گناہ میں تعاون کی قبیل سے ہے اس لیے وہ بھی حرام ہے اور موجب لعنت ہے۔ اسی طرح وہ کام جو اس حرام کام میں ممدو معاون ہوں موجب لعنت ہیں۔ ۲؎: یہ اس وقت کے تناظر میں تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کرنی واجب تھی اور مدینہ کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی مرکزی بھی نہیں تھا، اگر دنیا میں کہیں اب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو دنیاوی منفعت کی خاطر مرکز اسلام کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو جانے کا یہی حکم ہو گا، مگر اب ایسا کہاں؟۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کا حساب لکھنے والے اور صدقہ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، نیز آپ نوحہ (مردے پر چیخ چیخ کر رونے) سے منع فرماتے تھے۔ اسے ابن عون و عطا بن سائب نے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10036، 18482)، مسند احمد (1/83، 87، 107، 133، 150، 158)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5107، 5108) (صحیح) (شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”حارث اعور“ ضعیف ہیں۔)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود پر گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، الا یہ کہ وہ کسی مرض کی وجہ سے ہو تو آپ نے فرمایا: ”ہاں“ اور آپ نے حلالہ کرنے اور کروانے والے پر، اور زکاۃ نہ دینے والے پر (لعنت فرمائی) اور آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے (نوحہ کے بارے میں) «لعن» کا لفظ نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ حارث اعور کی مرسل روایت ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور کھلانے والے، سود کی گواہی دینے والے، سود کا حساب لکھنے والے پر، اور گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے، اور نوحہ سے منع فرمایا، (اس روایت میں حلالہ کرنے والے اور صدقہ کو روکنے والے پر) لعنت کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5106 (صحیح) (یہ روایت بھی مرسل ہے، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”(اے عورتو!) نہ گودو اور نہ گودواؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 87 (5946)، (تحفة الأشراف: 14909) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|