كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 54. بَابُ: الْجَلاَجِلِ باب: گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔
ابوبکر بن ابی شیخ کہتے ہیں کہ میں سالم کے ساتھ بیٹھا ہو تھا۔ اتنے میں ام البنین کا ایک قافلہ ہمارے پاس سے گزرا ان کے ساتھ کچھ گھنٹیاں تھیں، تو نافع سے سالم نے کہا کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں ہوتے جن کے ساتھ گھنگھرو یا گھنٹے ہوں، ان کے ساتھ تو بہت سارے گھنٹے دکھائی دے رہے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔ شراف: 7039)، مسند احمد (2/27)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5223، 5223م) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں چلتے جن کے ساتھ گھنگھرو ہوں“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں چلتے جن کے ساتھ گھنگھرو ہوں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5222 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں گھنگھرو یا گھنٹہ ہو، اور نہ فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں جن کے ساتھ گھنٹی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18156) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ نے مجھے پھٹے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا: ”کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! سب کچھ ہے، آپ نے فرمایا: ”جب تمہیں اللہ تعالیٰ نے سب کچھ دیا ہے تو اس کے آثار بھی تمہارے اوپر ہونے چاہئیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 17 (4063)، (تحفة الٔنشراف: 11203)، مسند احمد (4/137)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5296 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ کی دی ہوئی نعمت کی قدر کرو اور اس کی شکر گزاری کرتے ہوئے فضول خرچی کئے بغیر اسے حسب ضرورت استعمال کرو اور اس میں سے دوسروں کے حقوق ادا کرو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گھٹیا کپڑے پہن کر آئے۔ تو آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے؟“ وہ بولے: جی ہاں، سب کچھ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کس طرح کا مال ہے؟“ وہ بولے: اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ، بکریاں، گھوڑے اور غلام عطا کئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے فضل کے تم پر آثار بھی دکھائی دینے چاہیئے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|