(مرفوع) اخبرني الربيع بن سليمان، قال: حدثنا إسحاق بن بكر، قال: حدثني ابي، عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى عليها مسكتي ذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبرك بما هو احسن من هذا؟ لو نزعت هذا وجعلت مسكتين من ورق ثم صفرتهما بزعفران كانتا حسنتين". قال ابو عبد الرحمن: هذا غير محفوظ والله اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَيْهَا مَسَكَتَيْ ذَهَبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا؟ لَوْ نَزَعْتِ هَذَا وَجَعَلْتِ مَسَكَتَيْنِ مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ صَفَّرْتِهِمَا بِزَعْفَرَانٍ كَانَتَا حَسَنَتَيْنِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی پازیب پہنے دیکھا، تو فرمایا: ”میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتاتا ہوں، تم اسے اتار دو اور چاندی کی پازیب بنا لو، پھر انہیں زعفران سے رنگ کر پیلا کر لو، یہ بہتر ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث محفوظ نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5146
اردو حاشہ: (1) امام نسائیؒ کا اس سیاق کو غیر محفوظ کہنا محل نظر ہے۔ یہ حدیث سندا صحیح ہے، اس لیے اس کے غیر محفوظ ہونے کی وجہ نہیں بنتی۔ واللہ أعلم. (2) سونا بہت قیمتی چیز ہے۔ اتنی مالیت والی چیز کو صرف زیب و زینت کے لیے رکھ چھوڑنا کوئی اچھی بات نہیں جبکہ اللہ تعالی نے اسے تجارت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ باقی رہی زینت! تو وہ اس کے رنگ سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے، نیز سونے کی زیورات میں نمائش اور فخر کا غالب امکان ہے، لہٰذا باوجود جواز کے پرہیز بہتر ہے، خصوصاً اہل علم وفضل کے لیے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5146