كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 47. بَابُ: صِفَةِ خَاتَمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم باب: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے وصف کا بیان۔
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی تھا ۱؎ اور اس میں ـ «محمد رسول اللہ» نقش کیا گیا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 47 (5866)، 50 (5874)، 52 (5875)، 54 (5877)، صحیح مسلم/اللباس 12، 13 (92)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (2416)، سنن الترمذی/اللباس 14 (1739)، الشمائل 11 (92)، سنن ابن ماجہ/اللباس39(3641)، (تحفة الأشراف: 1554)، مسند احمد (3/161، 181، 209، 223)، وانظر الأرقام: 5279، 5281 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک دوسری حدیث نمبر (۵۲۰۱) کے مطابق نگینہ چاندی ہی کا تھا، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حبشی طرز کا تھا یا اس کا بنانے والا حبشی تھا، ایک قول یہ بھی ہے کہ ممکن ہے آپ کے پاس دو انگوٹھیاں رہی ہوں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی ایک انگوٹھی تھی، اسے آپ دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے، اس کا نگینہ حبشی تھا۔ آپ نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (اس کے راوی ”طلحہ“ حافظہ کے کچھ کمزور ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پا کر صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 697) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 48 (5870)، (تحفة الأشراف: 773) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی کا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 1 (4216)، سنن الترمذی/اللباس15(1740)، (تحفة الأشراف: 662)، مسند احمد (3/266) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی بادشاہ کو کچھ لکھنا چاہا تو لوگوں نے عرض کیا کہ وہ لوگ کوئی ایسی تحریر نہیں پڑھتے جس پر مہر نہ لگی ہو، چنانچہ آپ نے چاندی کی مہر بنوائی، گویا میں آپ کے ہاتھ میں اس کی سفیدی کو (ابھی ابھی) دیکھ رہا ہوں، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 7 (65)، والجہاد 101 (2938)، اللباس 50 (5874)، 52 (5875)، الأحکام 15 (7162)، صحیح مسلم/اللباس 13 (2092)، (تحفة الأشراف: 1256)، مسند احمد (3/168-169، 170، 223، 275)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5280 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، پھر آپ نکلے اور ہمیں نماز پڑھائی، گویا میں آپ کے ہاتھ میں چاندی کی انگوٹھی کی سفیدی (ابھی بھی) دیکھ رہا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (640)، (تحفة الأشراف: 1326) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|