كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 34. بَابُ: التَّزَعْفُرِ وَالْخَلُوقِ باب: زعفران اور خلوق لگانے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ خلوق میں لتھڑا ہوا تھا تو اس سے آپ نے فرمایا: ”جاؤ اور اسے دھو ڈالو“، پھر وہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا ”: ”جاؤ اسے دھو ڈالو“۔ وہ پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اسے دھو ڈالو، پھر آئندہ نہ لگانا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12271) (ضعیف) (اس کا راوی عمران بن ظبیان شیعہ اور ضعیف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے، اور وہ خلوق لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا تمہاری بیوی ہے؟“ کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو اسے دھوؤ اور دھوؤ پھر نہ لگانا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 51 (الإستئذان 85) (2816)، (تحفة الأشراف: 11849)، مسند احمد (4/171، 173)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5125-5128) (ضعیف) (اس کا راوی ابو حفص بن عمرو مجہول ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”جاؤ اسے دھو لو، اور پھر دھو لو اور دوبارہ نہ لگانا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے بھی یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) سفیان کی روایت اس کے برخلاف ہے، چنانچہ انہوں نے اسے عطاء بن سائب سے، انہوں نے عبداللہ بن حفص سے اور انہوں نے یعلیٰ سے روایت کیا ہے۔ (عبداللہ بن حفص وہی ابوحفص بن عمرو ہے جو پچھلی سند میں ہے۔)
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا، مجھ پر خلوق کا داغ لگا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: ”یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟“ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے دھو لو، پھر نہ لگانا، پھر دھو لو اور نہ لگانا اور پھر دھو لو اور نہ لگانا“، میں نے اسے دھو لیا اور پھر نہ لگایا، میں نے پھر دھویا اور نہ لگایا اور پھر دھویا اور نہ لگایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف) (اس کا راوی عبداللہ بن حفص وہی ابو حفص بن عمرو ہے جو مجہول ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، میں خلوق لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”یعلیٰ! کیا تمہاری بیوی ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اسے دھوؤ، پھر دھوؤ اور پھر دھوؤ، پھر ایسا نہ کرنا“، میں گیا اور اسے دھویا پھر دھویا اور پھر دھویا پھر ایسا نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5124 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|