كتاب الزينة من السنن کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل 17. بَابُ: الْخِضَابِ بِالصُّفْرَةِ باب: پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے تھے، میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! آپ اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے ہیں؟ کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس سے اپنی ڈاڑھی پیلی کرتے تھے، اور کوئی بھی رنگ آپ کو اس سے زیادہ پسند نہیں تھا، آپ اس سے اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ اپنی پگڑی بھی رنگتے تھے ۲؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابوقتیبہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ۳؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 18 (4064)، (تحفة الأشراف: 6728)، ویأتی برقم 5118 (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: ”خلوق“ ایک قسم کی خوشبو ہے جو کئی چیز سے بنتی ہے، اس میں ورس اور زعفران بھی شامل ہے۔ ۲؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پیلے رنگ کی اجازت منسوخ ہو جانے کی خبر نہیں مل سکی تھی، پیلا رنگ عورتوں کا رنگ ہونے کے سبب مردوں کے لیے منسوخ کر دیا گیا۔ ۳؎: ابوقتیبہ کی روایت مؤلف کے یہاں آگے آ رہی ہے (حدیث نمبر ۵۲۴۵) اس روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرنے والے زید بن اسلم کی جگہ ”عبید“ ہیں، مؤلف یہی بتار ہے ہیں کہ سائل ”زید“ ہیں نہ کہ ”عبید“۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ کہا: آپ کو اس کی حاجت نہ تھی، کیونکہ صرف تھوڑی سی سفیدی کان کے پاس تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3550) (وراجع أیضا اللباس 66 (5894)، (تحفة الأشراف: 1398)، مسند احمد (4/192، 251، 266) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خضاب نہیں لگاتے تھے، کیونکہ تھوڑی سی سفیدی آپ کے ہونٹ کے نیچے تھے، تھوڑی سی کان کے پاس ڈاڑھی میں اور تھوڑی سی سر میں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل29(2341)، (تحفة الأشراف: 1328)، مسند احمد (3/216) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دس عادتیں ناپسند تھیں: پیلا رنگ لگانا یعنی خلوق، بڑھاپے کا رنگ بدلنا ۱؎، تہبند (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکانا، سونے کی انگوٹھی پہننا، چوسر شطرنج کھیلنا، بے موقع و محل عورتوں کا اجنبیوں کے سامنے بن ٹھن کر نکلنا، معوذات کے علاوہ دوسرے منتر پڑھنا، تعویذ لٹکانا، ناجائز جگہ میں منی بہانا، بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا، ۲؎ البتہ آپ اسے حرام نہیں کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 3 (4222)، (تحفة الأشراف: 9355)، مسند احمد (3/380، 397، 439) (منکر) (اس کے راوی ’’قاسم‘‘ اور ”عبدالرحمن‘‘ لین الحدیث ہیں)»
وضاحت: ۱؎: ”بڑھاپے کا رنگ بدلنا“ یعنی انہیں اکھیڑنا یا ان میں کالا خضاب لگانا۔ ”بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا“ یعنی ایام رضاعت میں بچے کی ماں سے صحبت کرنا۔ قال الشيخ الألباني: منكر
|