فضیل بن مرزوق نے شقیق بن عقبہ سے اور انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہ آیت (اس طرح) حافظ علی الصلوٰت وصلاۃ العصر)) نازل ہوئی، جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا ہم نے اسے پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اسےمنسوخ کر دیا اور آیت اس طرح اتری: (حفظوا علی الصلوٰت والصلوٰۃ الوسطیٰ) ”نمازوں کی نگہداشت کرو اور (خصوصا) درمیان کی نماز کی“ اس پر ایک آدمی نے، جو شقیق کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان سے کہا: تو پھر اس سے مراد عصر کی نماز ہوئی؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمھیں بتا چکا ہوں کہ یہ آیت کیسے اتری اور اللہ تعالیٰ نے کیسے اسے منسوخ کیا، (اصل حقیقت) اللہ ہی بہتر جانتا ہے
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ،﴾ نازل ہوئی، جب تک اللہ کو منظور ہوا، ہم نے اس طرح پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو تبدیل کر دیا اور آیت اس طرح اتری: ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾(البقرة: 238) تو ایک انسان جو شقیق کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے ان سے پوچھا: تو پھر اس سے مراد، عصر کی نماز ہے۔ تو حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: میں تمہیں بتا چکا ہوں، آیت کیسےاتری اور اللہ تعالیٰ نے کیسے اسے تبدیل کیا۔ اصل حقیقت اللہ ہی خوب جانتا ہے۔