حدثنا علي بن عاصم ، قال: اخبرنا خالد بن ذكوان ، قال: سالت الربيع بنت معوذ بن عفراء عن صوم عاشوراء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء: " من اصبح منكم صائما؟" , قال: قالوا: منا الصائم، ومنا المفطر , قال:" فاتموا بقية يومكم وارسلوا إلى من حول المدينة، فليتموا بقية يومهم" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ: " مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ صَائِمًا؟" , قَالَ: قَالُوا: مِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ , قَالَ:" فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَأَرْسِلُوا إِلَى مَنْ حَوْلَ الْمَدِينَةِ، فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن انصار کی بستیوں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اعلان کروا دیا کہ تم میں سے جس شخص نے آج روزہ رکھا ہوا ہو، اسے چاہیے کہ اپنا روزہ مکمل کر لے اور جس نے پہلے سے کچھ کھا پی لیا ہو، وہ دن کا باقی حصہ کچھ کھائے پئے بغیر ہی گزار دے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عاصم، وقد خولف، وقد سلف بالحديث قبله بغير هذا السياق باسناد صحيح