حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا ابو حسين ، قال: كان يوم لاهل المدينة يلعبون , فدخلت على الربيع بنت معوذ بن عفراء ، فقالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقعد على موضع فراشي هذا، وعندي جاريتان تندبان آبائي الذين قتلوا يوم بدر، تضربان بالدفوف وقال عفان: مرة بالدف , فقالتا: فيما تقولان وفينا نبي يعلم ما يكون في غد , فقال:" اما هذا فلا تقولاه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حُسَيْنٍ ، قَالَ: كَانَ يَوْمٌ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ يَلْعَبُونَ , فَدَخَلْتُ عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ عَلَى مَوْضِعَ فِرَاشِي هَذَا، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، تَضْرِبَانِ بِالدُّفُوفِ وَقَالَ عَفَّانُ: مَرَّةً بِالدُّفِّ , فَقَالَتَا: فِيمَا تَقُولَانِ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا يَكُونُ فِي غَدٍ , فَقَالَ:" أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولَاهُ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن میری شادی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر اس جگہ بیٹھ گئے، اس وقت میرے یہاں دو بچیاں آئی ہوئی تھیں جو دف بجا رہی تھیں اور غزوہ بدر کے موقع پر فوت ہو جانے والے میرے آباؤ و اجداد کا تذکرہ کر رہی تھیں، ان اشعار میں جو وہ پڑھ رہی تھیں، ایک شعر یہ بھی تھا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو آج اور آئندہ کل ہونے والے واقعات کو جانتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ والا جو جملہ ہے یہ نہ کہو۔“