حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلا جاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔
حكم دارالسلام: شطره الاول صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمارة بن حارثة
حدثنا ابو عامر حدثنا عبد الملك بن الحسن يعني الجاري حدثنا عبد الرحمن بن ابي سعيد قال: سمعت عمارة بن حارثة الضمري يحدث عن عمرو بن يثربي الضمري قال: شهدت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم بمنى فكان فيما خطب به ان قال:" ولا يحل لامرئ من مال اخيه إلا ما طابت به نفسه" قال: فلما سمعت ذلك قلت: يا رسول الله ارايت لو لقيت غنم ابن عمي فاخذت منها شاة، فاجتزرتها علي في ذلك شيء؟ قال:" إن لقيتها نعجة، تحمل شفرة وازنادا، فلا تمسها"حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْحَسَنِ يَعْنِي الْجَارِيَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ عِمَارَةَ بْنَ حَارِثَةَ الضَّمْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ الضَّمْرِيِّ قَالَ: شَهِدْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى فَكَانَ فِيمَا خَطَبَ بِهِ أَنْ قَالَ:" وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ إِلَّا مَا طَابَتْ بِهِ نَفْسُهُ" قَالَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ لَقِيتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّي فَأَخَذْتُ مِنْهَا شَاةً، فَاجْتَزَرْتُهَا عَلَيَّ فِي ذَلِكَ شَيْءٌ؟ قَالَ:" إِنْ لَقِيتَهَا نَعْجَةً، تَحْمِلُ شَفْرَةً وَأَزْنَادًا، فَلَا تَمَسَّهَا"