حدثنا عبد الله، حدثنا شيبان ، حدثنا ابو الاشهب ، عن حماد بن ابي سليمان الكوفي ، قال: رايت المغيرة بن عبد الله قد شد اسنانه بالذهب، فذكر مثل ذلك لإبراهيم , فقال: لا باس به , حدثنا عبد الله ابو عبد الرحمن , قال: سمعت ابي , يقول: جاء قوم من اصحاب الحديث، فاستاذنوا على ابي الاشهب، فاذن لهم، فقالوا: حدثنا , قال: سلوا , فقالوا: ما معنا شيء نسالك عنه , فقالت ابنته من وراء الستر: سلوه عن حديث عرفجة بن اسعد اصيب انفه يوم الكلاب.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ الْكُوفِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَدْ شَدَّ أَسْنَانَهُ بِالذَّهَبِ، فَذُكِرَ مِثْلَ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ , فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ , حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ , قَالَ: سَمِعْت أَبِي , يَقُولُ: جَاءَ قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ، فَاسْتَأْذَنُوا عَلَى أَبِي الْأَشْهَبِ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَقَالُوا: حَدِّثْنَا , قَالَ: سَلُوا , فَقَالُوا: مَا مَعَنَا شَيْءٌ نَسْأَلُكَ عَنْهُ , فَقَالَتْ ابْنَتُهُ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ: سَلُوهُ عَنْ حَدِيثِ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ أُصِيبَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ.
حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بن عبداللہ کے دانتوں پر سونے کی تار بندھی ہوئی دیکھی تو ابراہیم نخعی سے اس کا ذکر کیا انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ محدثین کی ایک جماعت ابوالاشہب کے پاس آئی اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی انہوں نے اجازت دے دی آنے والوں نے درخواست کی کہ ہمیں کوئی حدیث سنائیے ابوالاشہب نے فرمایا کہ تم خود پوچھو آنے والوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے جو آپ سے پوچھیں تو پردے کے پیچھے سے ان کی بیٹی بولی کہ ان سے حضرت عرفجہ بن اسعد کی حدیث پوچھوجن کی ناک جنگ کلاب کے موقع پر زخمی ہوگئی تھی۔