صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! You (O Muhammad ) guide not whom you like, but Allah guides whom He wills...” (V.28:56)
حدیث نمبر: Q4772-2
Save to word اعراب English
والخبء ما خبات، لا قبل: لا طاقة الصرح كل ملاط اتخذ من القوارير، والصرح القصر، وجماعته صروح. وقال ابن عباس: ولها عرش: سرير، كريم: حسن الصنعة، وغلاء الثمن ياتوني، مسلمين: طائعين، ردف: اقترب، جامدة: قائمة، اوزعني: اجعلني، وقال مجاهد: نكروا: غيروا، واوتينا العلم، يقوله سليمان: الصرح بركة ماء ضرب عليها سليمان قوارير البسها إياه.وَالْخَبْءُ مَا خَبَأْتَ، لَا قِبَلَ: لَا طَاقَةَ الصَّرْحُ كُلُّ مِلَاطٍ اتُّخِذَ مِنَ الْقَوَارِيرِ، وَالصَّرْحُ الْقَصْرُ، وَجَمَاعَتُهُ صُرُوحٌ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَهَا عَرْشٌ: سَرِيرٌ، كَرِيمٌ: حُسْنُ الصَّنْعَةِ، وَغَلَاءُ الثَّمَنِ يَأْتُونِي، مُسْلِمِينَ: طَائِعِينَ، رَدِفَ: اقْتَرَبَ، جَامِدَةً: قَائِمَةً، أَوْزِعْنِي: اجْعَلْنِي، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: نَكِّرُوا: غَيِّرُوا، وَأُوتِينَا الْعِلْمَ، يَقُولُهُ سُلَيْمَانُ: الصَّرْحُ بِرْكَةُ مَاءٍ ضَرَبَ عَلَيْهَا سُلَيْمَانُ قَوَارِيرَ أَلْبَسَهَا إِيَّاهُ.
‏‏‏‏ «الخبء» پوشیدہ، چھپی چیز۔ «لا قبل‏» طاقت نہیں۔ «الصرح» کے معنی کانچ کا گارا اور «صرح» محل کو بھی کہتے ہیں اس کی جمع «صروح‏.‏» ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «ولها عرش‏» کا یہ معنی ہے کہ اس کا تخت نہایت عمدہ، اچھی کاریگری کا ہے، جو بیش قیمت ہے۔ «مسلمين‏» یعنی تابعدار ہو کر۔ «ردف‏» نزدیک آ پہنچا۔ «جامدة‏» اپنی جگہ پر قائم۔ «أوزعني‏» مجھ کو کر دے۔ اور مجاہد نے کہا «نكروا‏» کا معنی اس کا روپ بدل ڈالو۔ «وأوتينا العلم‏» یہ سلیمان علیہ السلام کا مقولہ ہے۔ «صرح» پانی کا ایک حوض تھا سلیمان علیہ السلام نے اسے شیشوں سے ڈھانک دیا تھا دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے پانی بھرا ہوا ہے۔

حدیث نمبر: Q4772
Save to word اعراب English
كل شيء هالك إلا وجهه: إلا ملكه، ويقال: إلا ما اريد به وجه الله، وقال مجاهد: فعميت عليهم الانباء: الحجج.كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ: إِلَّا مُلْكَهُ، وَيُقَالُ: إِلَّا مَا أُرِيدَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ الْأَنْبَاءُ: الْحُجَجُ.
‏‏‏‏ «كل شىء هالك إلا وجهه‏» یعنی ہر شے فنا ہونے والی ہے، سوائے اس کی ذات کے ( «إلا وجهه‏» سے مراد ہے) بجز اس کی سلطنت کے بعض لوگوں نے اس سے مراد وہ اعمال لیے ہیں جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے کئے گئے ہوں۔ (ثواب کے لحاظ سے وہ بھی فنا نہ ہوں گے) مجاہد نے کہا کہ «الأنباء‏» سے دلیلیں مراد ہیں۔

حدیث نمبر: 4772
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابيه، قال:" لما حضرت ابا طالب الوفاة جاءه رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجد عنده ابا جهل وعبد الله بن ابي امية بن المغيرة، فقال:" اي عم قل لا إله إلا الله كلمة احاج لك بها عند الله"، فقال ابو جهل، وعبد الله بن ابي امية: اترغب عن ملة عبد المطلب، فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرضها عليه ويعيدانه بتلك المقالة حتى، قال ابو طالب: آخر ما كلمهم على ملة عبد المطلب وابى ان، يقول: لا إله إلا الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله لاستغفرن لك ما لم انه عنك، فانزل الله: ما كان للنبي والذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين سورة التوبة آية 113 وانزل الله في ابي طالب، فقال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنك لا تهدي من احببت ولكن الله يهدي من يشاء سورة القصص آية 56 قال ابن عباس: اولي القوة: لا يرفعها العصبة من الرجال، لتنوء: لتثقل، فارغا: إلا من ذكر موسى، الفرحين: المرحين، قصيه: اتبعي اثره، وقد يكون ان يقص الكلام نحن نقص عليك، عن جنب: عن بعد، عن جنابة واحد، وعن اجتناب ايضا يبطش ويبطش، ياتمرون: يتشاورون العدوان والعداء والتعدي، واحد، آنس: ابصر الجذوة قطعة غليظة من الخشب ليس فيها لهب والشهاب فيه لهب، والحيات اجناس الجان والافاعي والاساود، ردءا: معينا، قال ابن عباس: يصدقني، وقال غيره: سنشد: سنعينك كلما عززت شيئا فقد جعلت له عضدا مقبوحين مهلكين، وصلنا: بيناه واتممناه، يجبى: يجلب، بطرت: اشرت، في امها رسولا: ام القرى مكة وما حولها، تكن: تخفي اكننت الشيء اخفيته وكننته اخفيته واظهرته، ويكان الله: مثل الم تر ان الله، يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر: يوسع عليه ويضيق عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ:" أَيْ عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ"، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَيُعِيدَانِهِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ حَتَّى، قَالَ أَبُو طَالِبٍ: آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَبَى أَنْ، يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ سورة التوبة آية 113 وَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ سورة القصص آية 56 قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أُولِي الْقُوَّةِ: لَا يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنَ الرِّجَالِ، لَتَنُوءُ: لَتُثْقِلُ، فَارِغًا: إِلَّا مِنْ ذِكْرِ مُوسَى، الْفَرِحِينَ: الْمَرِحِينَ، قُصِّيهِ: اتَّبِعِي أَثَرَهُ، وَقَدْ يَكُونُ أَنْ يَقُصَّ الْكَلَامَ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ، عَنْ جُنُبٍ: عَنْ بُعْدٍ، عَنْ جَنَابَةٍ وَاحِدٌ، وَعَنِ اجْتِنَابٍ أَيْضًا يَبْطِشُ وَيَبْطُشُ، يَأْتَمِرُونَ: يَتَشَاوَرُونَ الْعُدْوَانُ وَالْعَدَاءُ وَالتَّعَدِّي، وَاحِدٌ، آنَسَ: أَبْصَرَ الْجِذْوَةُ قِطْعَةٌ غَلِيظَةٌ مِنَ الْخَشَبِ لَيْسَ فِيهَا لَهَبٌ وَالشِّهَابُ فِيهِ لَهَبٌ، وَالْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالْأَفَاعِي وَالْأَسَاوِدُ، رِدْءًا: مُعِينًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يُصَدِّقُنِي، وَقَالَ غَيْرُهُ: سَنَشُدُّ: سَنُعِينُكَ كُلَّمَا عَزَّزْتَ شَيْئًا فَقَدْ جَعَلْتَ لَهُ عَضُدًا مَقْبُوحِينَ مُهْلَكِينَ، وَصَّلْنَا: بَيَّنَّاهُ وَأَتْمَمْنَاهُ، يُجْبَى: يُجْلَبُ، بَطِرَتْ: أَشِرَتْ، فِي أُمِّهَا رَسُولًا: أُمُّ الْقُرَى مَكَّةُ وَمَا حَوْلَهَا، تُكِنُّ: تُخْفِي أَكْنَنْتُ الشَّيْءَ أَخْفَيْتُهُ وَكَنَنْتُهُ أَخْفَيْتُهُ وَأَظْهَرْتُهُ، وَيْكَأَنَّ اللَّهَ: مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ، يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ: يُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ عَلَيْهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا۔ انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ان کے والد (مسیب بن حزن) نے بیان کیا کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ وہاں پہلے ہی سے موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چچا! آپ صرف کلمہ «لا إله إلا الله» پڑھ دیجئیے تاکہ اس کلمہ کے ذریعہ اللہ کی بارگاہ میں آپ کی شفاعت کروں۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بولے کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار ان سے یہی کہتے رہے (کہ آپ صرف ایک کلمہ پڑھ لیں) اور یہ دونوں بھی اپنی بات ان کے سامنے باربار دہراتے رہے (کہ کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟) آخر ابوطالب کی زبان سے جو آخری کلمہ نکلا وہ یہی تھا کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہی قائم ہیں۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» پڑھنے سے انکار کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تاآنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين‏» نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔ اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا «إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء‏» کہ جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أولي القوة‏» سے یہ مراد ہے کہ کئی زور دار آدمی مل کر بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھا سکتے تھے۔ «لتنوء‏» کا مطلب ڈھوئی جاتی تھیں۔ «فارغا‏» کا معنی یہ ہے کہ موسیٰ کی ماں کے دل میں موسیٰ کے سوا اور کوئی خاص نہیں رہا تھا۔ «الفرحين‏» کا معنی خوشی سے اتراتے ہوئے۔ «قصيه‏» یعنی اس کے پیچھے پیچھے چلی جا۔ «قصص» کے معنی بیان کرنے کے ہوتے ہیں جیسے سورۃ یوسف میں فرمایا «نحن نقص عليك‏»، «عن جنب‏» یعنی دور سے «عن جنابة» کا بھی یہی معنی ہے اور «عن اجتناب» کا بھی یہی ہے۔ «يبطش» ‏‏‏‏ بہ کسرہ طاء اور «يبطش‏.‏» بہ ضمہ طاء دونوں قرآت ہیں۔ «يأتمرون‏» مشورہ کر رہے ہیں۔ «عدوان» اور «عدو» اور «تعدي» سب کا ایک ہی مفہوم ہے یعنی حد سے بڑھ جانا ظلم کرنا۔ «آنس‏» کا معنی دیکھنا۔ «جذوة» لکڑی کا موٹا ٹکڑا جس کے سر ے پر آگ لگی ہو مگر اس میں شعلہ نہ ہو اور «شهاب» جو آیت «اواتیکم بشهاب قبس» میں ہے اس سے مراد ایسی جلتی ہوئی لکڑی جس میں شعلہ ہو۔ «حيات» یعنی سانپوں کی مختلف قسمیں (جیسے) جان، افعی، اسود وغیرہ «ردءا‏» یعنی مددگار، پشت پناہ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہا نے «يصدقني‏» بہ ضمہ قاف پڑھا ہے۔ اوروں نے کہا «سنشد‏» کا معنی یہ ہے کہ ہم تیری مدد کریں گے عرب لوگ کا محاورہ ہے جب کسی کو قوت دیتے ہیں تو کہتے ہیں «جعلت له عضدا‏.‏» ۔ «مقبوحين» ‏‏‏‏ کا معنی ہلاک کئے گئے۔ «وصلنا‏» ہم نے اس کو بیان کیا اور پورا کیا۔ «يجبى‏» کچھے آتے ہیں۔ «بطرت‏» شرارت کی۔ «في أمها رسولا‏»، «أم القرى» مکہ اور اس کے اطراف کو کہتے ہیں۔ «تكن‏» کا معنی چھپاتی ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں «أكننت» ‏‏‏‏ یعنی میں نے اس کو چھپا لیا۔ «كننته» کا بھی یہی معنی ہے۔ «ويكأن الله‏» کا معنی «ألم تر أن الله» کے یعنی کیا تو نے نہیں دیکھا۔ «يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر‏» یعنی اللہ جس کو چاہتا ہے فراغت سے روزی دیتا ہے جسے چاہتا ہے تنگی سے دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Musaiyab: When Abu Talib was on his death bed, Allah's Messenger came to him and found with him, Abu Jahl and `Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira. Allah's Messenger said, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, a sentence with which I will defend you before Allah." On that Abu Jahl and `Abdullah bin Abi Umaiya said to Abu Talib, "Will you now leave the religion of `Abdul Muttalib?" Allah's Messenger kept on inviting him to say that sentence while the other two kept on repeating their sentence before him till Abu Talib said as the last thing he said to them, "I am on the religion of `Abdul Muttalib," and refused to say: None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Messenger said, "By Allah, I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed:-- 'It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans.' (9.113) And then Allah revealed especially about Abu Talib:--'Verily! You (O, Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He will.' (28.56)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 295


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4772 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4772  
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری روایت میں ہے کہ ابوطالب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جواب دیا:
اگرقریش مجھے یہ عار نہ دلائیں کہ موت کی گھبراہٹ نے اسے کلمہ توحید کہنے پر مجبور کردیا تو میرےبھتیجے! میں یہ کلمہ پڑھ کر تیری آنکھیں ٹھنڈی کردیتا۔
اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔
(جامع الترمذي، تفسیرالقرآن، حدیث: 3188)

اس میں کوئی شک نہیں کہ ابو طالب نے مکی دور میں ا پنے آخری دم تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت اور سرپرستی کی، نیز ہرمشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا لیکن وہ ہدایت سے محروم رہا، تاہم حمایت کی وجہ سے اسے عذاب میں ضرور تخفیف ہوگی جیسا کہ سیدنا عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ابوطالب آپ کی حفاظت کرتا تھا اور اس نے آپ کی خاطر سب کی ناراضی مول لی تھی، کیا آپ کی ذات سے اسے کوئی فائدہ پہنچے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر میں نہ ہوتا تو وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوتا۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3883)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے چچا ابو طالب کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا:
قیامت کے دن شاید انھیں میری سفارش سے کچھ فائدہ پہنچے اور وہ ہلکی آگ میں رکھے جائیں جو ان کے ٹخنوں تک ہو جس کی وجہ سے اس کا بھیجا ابلتا رہے گا۔
(صحیح البخاری الرقاق حدیث: 6564)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ جہنم میں سب سے ہلکا عذاب ابوطالب کو ہوگا۔
وہ آگ کی دوجوتیاں پہنے گا جس سے اس کا بھیجا کھول رہا ہوگا۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 515(212)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4772   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.